سنن النسائی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 884
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ حَدَّثَتْ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَكَتْ إِلَيْهِ الدَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ، ‏‏‏‏‏‏فَانْظُرِي إِذَا أَتَاكِ قُرْؤُكِ فَلَا تُصَلِّ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا مَرَّ قُرْؤُكِ فَتَطَهَّرِي ثُمَّ صَلِّي مَا بَيْنَ الْقُرْءِ إِلَى الْقُرْءِ، ‏‏‏‏‏‏هَذَا الدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الْأَقْرَاءَ حَيْضٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ مَا ذَكَرَ الْمُنْذِرُ.
لفظ اقرآء کی شرعی تعریف و حکم
فاطمہ بنت ابی حبیش ؓ نے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ کے پاس آئیں، اور آپ سے خون آنے کی شکایت کی، تو رسول اللہ نے ان سے فرمایا: یہ ایک رگ (کا خون) ہے، تو دیکھتی رہو جب حیض (کا دن) آجائے تو نماز چھوڑ دو، پھر جب تمہارے حیض (کے دن) گزر جائیں، اور تم پاک ہوجاؤ، تو پھر دونوں حیض کے درمیان نماز پڑھو ١ ؎۔ ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں: یہ حدیث ہشام بن عروہ نے عروہ سے روایت کی ہے ٢ ؎ انہوں نے اس چیز کا ذکر نہیں کیا جس کا ذکر منذر نے کیا ہے ٣ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ٢٠١، (تحفة الأشراف: ١٨٠١٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی اس حیض کے ختم ہونے سے لے کر دوسرے حیض کے آنے تک نماز پڑھو، اور جب دوسرا حیض آجائے تو چھوڑ دو یہ دلیل ہے اس بات کی کہ قروء سے مراد حیض ہے۔ ٢ ؎: مصنف نے اس جملہ کو اس بات کی دلیل کے طور پر ذکر کیا ہے کہ قرآن مجید میں قرء سے مراد حیض ہے، محققین علماء کی رائے ہے کہ یہ لفظ اضداد میں سے ہے، حیض اور طہر دونوں کے لیے بولا جاتا ہے، خطابی کہتے ہیں کہ قرء دراصل اس وقت کو کہتے ہیں جس میں حیض یا طہر لوٹتا ہے، اسی وجہ سے حیض اور طہر دونوں پر اس کا اطلاق ہوتا ہے۔ ٣ ؎: یعنی ہشام نے عروہ کے فاطمہ ؓ سے سماع کا ذکر نہیں کیا ہے، اس سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اس حدیث میں انقطاع ہے کیونکہ ہشام نے بیان کیا ہے کہ ان کے والد عروہ نے فاطمہ بنت ابی حبیش ؓ کے واقعہ کو ام المؤمنین عائشہ ؓ سے سنا ہے، ان کی روایت سند اور متن دونوں اعتبار سے منذر بن مغیرہ کی روایت سے زیادہ صحیح ہے، لیکن بقول امام ابن القیم: عروہ نے فاطمہ سے سنا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 211
Top