صحیح مسلم - منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 7088
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى بِأَنْعَمِ أَهْلِ الدُّنْيَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُصْبَغُ فِي النَّارِ صَبْغَةً ثُمَّ يُقَالُ يَا ابْنَ آدَمَ هَلْ رَأَيْتَ خَيْرًا قَطُّ هَلْ مَرَّ بِكَ نَعِيمٌ قَطُّ فَيَقُولُ لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ وَيُؤْتَى بِأَشَدِّ النَّاسِ بُؤْسًا فِي الدُّنْيَا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيُصْبَغُ صَبْغَةً فِي الْجَنَّةِ فَيُقَالُ لَهُ يَا ابْنَ آدَمَ هَلْ رَأَيْتَ بُؤْسًا قَطُّ هَلْ مَرَّ بِكَ شِدَّةٌ قَطُّ فَيَقُولُ لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا مَرَّ بِي بُؤْسٌ قَطُّ وَلَا رَأَيْتُ شِدَّةً قَطُّ
جہنم میں اہل دنیا کی نعمتوں کے اثر اور جنت میں دنیا کی سختیوں اور تکلیفوں کے اثر کے بیان میں
عمرو ناقد یزید بن ہارون، حماد بن سلمہ ثابت، حضرت انس ؓ بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن جہنم والوں میں سے اس آدمی کو لایا جائے گا جو اہل دنیا میں سے بہت نعمتوں والا تھا پھر اس سے کہا جائے گا اے ابن آدم کیا تو نے کبھی کوئی بھلائی بھی دیکھی تھی کیا تجھے کبھی کوئی نعمت بھی ملی تھی وہ کہے گا اے میرے رب اللہ کی قسم نہیں اور اہل جنت میں سے اس آدمی کو پیش کیا جائے گا جسے دنیا میں لوگوں سے سب سے زیادہ تکلیفیں آئی ہوں گی پھر اسے جنت میں ایک دفعہ غوطہ دے کو پوچھا جائے گا اے ابن آدم کیا تو نے کبھی کوئی تکلیف بھی دیکھی کیا تجھ پر کبھی کوئی سختی بھی گزری وہ عرض کرے گا اے میرے پروردگار اللہ کی قسم نہیں کبھی کوئی تکلیف میرے پاس سے نہ گزری اور نہ ہی میں نے کبھی کوئی شدت و سختی دیکھی۔
Top