صحیح مسلم - منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 7065
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الْقَيْسِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ أَبِيهِ حَدَّثَنِي نُعَيْمُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ أَبُو جَهْلٍ هَلْ يُعَفِّرُ مُحَمَّدٌ وَجْهَهُ بَيْنَ أَظْهُرِکُمْ قَالَ فَقِيلَ نَعَمْ فَقَالَ وَاللَّاتِ وَالْعُزَّی لَئِنْ رَأَيْتُهُ يَفْعَلُ ذَلِکَ لَأَطَأَنَّ عَلَی رَقَبَتِهِ أَوْ لَأُعَفِّرَنَّ وَجْهَهُ فِي التُّرَابِ قَالَ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي زَعَمَ لِيَطَأَ عَلَی رَقَبَتِهِ قَالَ فَمَا فَجِئَهُمْ مِنْهُ إِلَّا وَهُوَ يَنْکُصُ عَلَی عَقِبَيْهِ وَيَتَّقِي بِيَدَيْهِ قَالَ فَقِيلَ لَهُ مَا لَکَ فَقَالَ إِنَّ بَيْنِي وَبَيْنَهُ لَخَنْدَقًا مِنْ نَارٍ وَهَوْلًا وَأَجْنِحَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ دَنَا مِنِّي لَاخْتَطَفَتْهُ الْمَلَائِکَةُ عُضْوًا عُضْوًا قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَا نَدْرِي فِي حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ أَوْ شَيْئٌ بَلَغَهُ کَلَّا إِنَّ الْإِنْسَانَ لَيَطْغَی أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَی إِنَّ إِلَی رَبِّکَ الرُّجْعَی أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَی عَبْدًا إِذَا صَلَّی أَرَأَيْتَ إِنْ کَانَ عَلَی الْهُدَی أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَی أَرَأَيْتَ إِنْ کَذَّبَ وَتَوَلَّی يَعْنِي أَبَا جَهْلٍ أَلَمْ يَعْلَمْ بِأَنَّ اللَّهَ يَرَی کَلَّا لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِيَةِ نَاصِيَةٍ کَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ سَنَدْعُ الزَّبَانِيَةَ کَلَّا لَا تُطِعْهُ زَادَ عُبَيْدُ اللَّهِ فِي حَدِيثِهِ قَالَ وَأَمَرَهُ بِمَا أَمَرَهُ بِهِ وَزَادَ ابْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ يَعْنِي قَوْمَهُ
اللہ رب العزت کے قول ہرگز نہیں بے شک انسان البتہ سر کشی کرتا ہے کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ محمد بن عبدالاعلی معتمر ابی نعیم ابن ابی ہند ابی حازم حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ابوجہل نے کہا کیا محمد تمہارے سامنے اپنا چہرہ زمین پر رکھتے ہیں اسے کہا گیا ہاں تو اس نے کہا لات اور عزی کی قسم اگر میں نے انہیں ایسا کرتے دیکھا تو ان کی گردن (معاذ اللہ) روند دوں گا یا ان کا چہرہ مٹی میں ملاؤں گا پس وہ رسول اللہ کے پاس آیا اور آپ ﷺ نماز ادا کر رہے تھے اس ارادہ سے کہ وہ آپ ﷺ کی گردن کو روندے جب وہ آپ کے قریب ہونے لگا تو اچانک اپنی ایڑیوں پر واپس لوٹ آیا اور اپنے دونوں ہاتھوں سے کسی چیز سے بچ رہا تھا پس اسے کہا گیا تجھے کیا ہوا تو اس نے کہا میرے اور ان کے درمیان آگ کی خندق تھی ہول اور (فرشتوں کے) بازو تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر وہ مجھ سے قریب ہوتا تو فرشتے اس کا ایک ایک عضو نوچ ڈالتے پس اللہ رب العزت نے یہ آیات نازل فرمائیں راوی کہتا ہے ہم نہیں جانتے کہ یہ حضرت ابوہریرہ ؓ کی حدیث میں ہے یا ہمیں کسی اور طریقہ سے پہنچی ہے آیات (كَلَّا اِنَّ الْاِنْسَانَ لَيَطْغٰ ى اَنْ رَّاٰهُ اسْتَغْنٰى اِنَّ اِلٰى رَبِّكَ الرُّجْعٰى) 96۔ العلق: 6۔ 7۔ 8) ہرگز نہیں بیشک انسان البتہ سرکشی کرتا ہے اس نے اپنے آپ کو مستغنی سمجھ لیا ہے بیشک تیرے پروردگار کی طرف ہی لوٹنا ہے کیا آپ نے اس کو دیکھا ہے جو (ہمارے) بندے کو روکتا ہے جب وہ نماز پڑھتا ہے کیا خیال ہے کہ اگر وہ ہدایت پر ہوتا یا تقوی اختیار کرنے کا حکم دیتا (تو یہ اچھا خیال نہ تھا) کیا خیال ہے اگر وہ جھٹلائے اور پیٹھ پھیرے (ابو جیل تو پھر کیسے گرفت سے بچ سکتا ہے) کیا وہ نہیں جانتا کہ اللہ دیکھ رہا ہے ہرگز نہیں اگر وہ باز نہ آیا تو ہم یقینا اسے پیشانی کے بالوں سے پکڑ کر کھینچیں گے ایسی پیشانی جو جھوٹی اور گناہ گار ہے پس چاہئے کہ وہ اپنے مددگاروں کو پکارے عنقریب ہم بھی فرشتوں کو بلائیں گے ہرگز نہیں آپ اس کی اطاعت نہ کریں۔ اور عبیداللہ نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے کہ اور اسے وہی حکم دیا جس کا انہیں حکم دیا ہے اور ابن عبدالاعلی نے اپنی حدیث میں أَلَمْ يَعْلَمْ بِأَنَّ اللَّهَ کا معنی بھی درج کیا کہ وہ اپنی قوم کو پکارے۔
Top