صحیح مسلم - منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 7062
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَاللَّفْظُ لِعَبْدِ اللَّهِ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ خَبَّابٍ قَالَ کَانَ لِي عَلَی الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ دَيْنٌ فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ فَقَالَ لِي لَنْ أَقْضِيَکَ حَتَّی تَکْفُرَ بِمُحَمَّدٍ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ إِنِّي لَنْ أَکْفُرَ بِمُحَمَّدٍ حَتَّی تَمُوتَ ثُمَّ تُبْعَثَ قَالَ وَإِنِّي لَمَبْعُوثٌ مِنْ بَعْدِ الْمَوْتِ فَسَوْفَ أَقْضِيکَ إِذَا رَجَعْتُ إِلَی مَالٍ وَوَلَدٍ قَالَ وَکِيعٌ کَذَا قَالَ الْأَعْمَشُ قَالَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ أَفَرَأَيْتَ الَّذِي کَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالًا وَوَلَدًا إِلَی قَوْلِهِ وَيَأْتِينَا فَرْدًا
یہودیوں کا نبی ﷺ سے روح کے بارے میں سوال اور اللہ عزوجل کے قوم آپ ﷺ سے روح کے بارے میں پوچھتے ہیں کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن سعید اشج، عبداللہ، وکیع، اعمش، ابی ضحی، مسروق، حضرت خباب ؓ سے روایت ہے کہ عاص بن وائل پر میرا قرض تھا پس میں اس کے پاس آیا اور اس سے قرض کا مطالبہ کیا تو اس نے کہا میں ہرگز تمہارا قرض ادا نہیں کروں گا یہاں تک کہ تم محمد کا انکار کرو تو میں نے اس سے کہا ہرگز نہیں میں محمد کے ساتھ کفر نہ کروں گا یہاں تک کہ تو مرجائے پھر دوبارہ زندہ کیا جائے اس نے کہا میں موت کے بعد دوبارہ زندہ کیا جاؤں گا تو تیرا قرض ادا کر دوں گا جب میں مال اور اولاد کی طرف لوٹوں گا وکیع نے کہا اعمش نے بھی اسی طرح کہا ہے پس یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی (اَفَرَءَيْتَ الَّذِيْ كَفَرَ بِاٰيٰتِنَا وَقَالَ لَاُوْتَيَنَّ مَالًا وَّوَلَدًا) 19۔ مریم: 77) سے وَيَأْتِينَا فَرْدًا کیا آپ ﷺ نے اس آدمی کو دیکھا ہے جس نے ہماری آیات کا انکار کیا اور کہا کہ مجھے ضرور بالضرور مال اور اولاد عطا کی جائے گی کیا وہ غیب پر مطلع ہوگیا ہے یا اس نے رحمن کے پاس سے کوئی وعدہ لے لیا ہے ہرگز نہیں عنقریب ہم لکھ لیں گے جو وہ کہتا ہے اور ہم اس کے لئے عذاب کو طویل کردیں گے اور ہم اس کے قول کے وارث ہیں اور ہمارے پاس اکیلا آئے گا۔
Top