سنن ابنِ ماجہ - تجارت ومعاملات کا بیان - حدیث نمبر 2288
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ قُلْنَا لِعَمَّارٍ أَرَأَيْتَ قِتَالَکُمْ أَرَأْيًا رَأَيْتُمُوهُ فَإِنَّ الرَّأْيَ يُخْطِئُ وَيُصِيبُ أَوْ عَهْدًا عَهِدَهُ إِلَيْکُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَی النَّاسِ کَافَّةً وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ فِي أُمَّتِي قَالَ شُعْبَةُ وَأَحْسِبُهُ قَالَ حَدَّثَنِي حُذَيْفَةُ وَقَالَ غُنْدَرٌ أُرَاهُ قَالَ فِي أُمَّتِي اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدُونَ رِيحَهَا حَتَّی يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ ثَمَانِيَةٌ مِنْهُمْ تَکْفِيکَهُمُ الدُّبَيْلَةُ سِرَاجٌ مِنْ النَّارِ يَظْهَرُ فِي أَکْتَافِهِمْ حَتَّی يَنْجُمَ مِنْ صُدُورِهِمْ
منافقین کی خصلتون اور ان کے احکام کے بیان میں
محمد بن مثنی، محمد بن بشار، ابن مثنی محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ ابی نضرہ حضرت قیس بن عباد سے روایت ہے کہ ہم نے عمار سے عرض کیا کیا تم نے اپنے قتال (معاویہ و علی کے درمیان جنگ) میں اپنی رائے سے شرکت کی تھی حالانکہ رائے میں خطاء بھی ہوتی ہے اور درستگی بھی یا یہ کوئی وعدہ تھا جس کا تم سے رسول اللہ ﷺ نے عہد لیا ہو انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے ہم سے کوئی ایسا وعدہ نہیں لیا جس کا وعدہ آپ ﷺ نے تمام لوگوں سے نہ لیا ہو اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بیشک میری امت میں شعبہ نے کہا راوی نے کہا کہ حضرت حذیفہ نے حدیث بیان کی اور غندر نے کہا میں بھی یہی خیال کرتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا میری امت میں بارہ منافق ایسے ہیں جو جنت میں داخل نہ ہوں گے اور نہ ہی اس کی خوشبو پائیں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکہ میں داخل ہوجائے ان میں سے آٹھ کے لئے دبیلہ (آگ کا شعلہ) کافی ہوگا جو ان کے کندھوں سے ظاہر ہوگا یہاں تک کہ ان کی چھاتیاں توڑ کر نکل جائے گا۔
Qais bin Ubad reported: We said to Ammar: Was your fighting (on the side of Ali in the Battle of Siffin) a matter of your own choice or you got its hints from Allahs Messenger ﷺ for it is likely for one to err in ones own discretion or was it because of any covenant that Allahs Messenger ﷺ got from you? He said: It was not because of any covenant that Allahs Messenger ﷺ got from us which he did get from other people, and he further said that Allahs Messenger ﷺ said: "In my Ummah." And I think that Hudhaifa reported to me and according to Ghundar (the words are) that he said: In my Ummah, there would be twelve hypocrites and they would not be admitted to Paradise and they would not smell its odour, until the camel would pass through a needles hole. Dubaila (ulcer) would be enough to (torment them) -a kind of flame of Fire which would appear in their shoulders and it would protrude from their chest.
Top