سنن ابنِ ماجہ - سنت کی پیروی کا بیان - حدیث نمبر 4
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ قَيْسٍ قَالَ قُلْتُ لِعَمَّارٍ أَرَأَيْتُمْ صَنِيعَکُمْ هَذَا الَّذِي صَنَعْتُمْ فِي أَمْرِ عَلِيٍّ أَرَأْيًا رَأَيْتُمُوهُ أَوْ شَيْئًا عَهِدَهُ إِلَيْکُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَی النَّاسِ کَافَّةً وَلَکِنْ حُذَيْفَةُ أَخْبَرَنِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَصْحَابِي اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا فِيهِمْ ثَمَانِيَةٌ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّی يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ ثَمَانِيَةٌ مِنْهُمْ تَکْفِيکَهُمُ الدُّبَيْلَةُ وَأَرْبَعَةٌ لَمْ أَحْفَظْ مَا قَالَ شُعْبَةُ فِيهِمْ
منافقین کی خصلتون اور ان کے احکام کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسود بن عامر شعبہ بن حجاج قتاہ ابی نضرہ حضرت قیس سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عمار ؓ سے کہا آپ اپنے اس عمل کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں جو آپ نے حضرت علی ؓ کے معاملہ میں اختیار کیا؟ (انکا ساتھ دیا) کیا وہ تمہاری اپنی رائے تھی جسے تم نے اختیار کیا یا کوئی ایسی چیز تھی جس کا وعدہ تم سے رسول اللہ ﷺ نے لیا تھا انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے ہم سے کوئی ایسا وعدہ نہیں لیا تھا جس کا وعدہ آپ ﷺ نے تمام لوگوں سے نہ لیا ہو لیکن حذیفہ نے مجھے نبی ﷺ سے خبر دی کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے صحابہ کی طرف منسوب لوگوں میں سے بارہ آدمی منافق ہیں ان میں سے آٹھ آدمی جنت میں داخل نہ ہوں گے اور یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہوجائے آگ کا شعلہ ان میں سے آٹھ کے لئے کافی ہوگا اور چار کے بارے میں مجھے یاد نہیں رہا کہ شعبہ نے ان کے بارے میں کیا کہا۔
Qais reported: I said to Ammar: What is your opinion about that which you have done in case (of your siding with Hadrat Ali)? Is it your personal opinion or something you got from Allahs Messenger ﷺ ? Ammar said: We have got nothing from Allahs Messenger ﷺ which people at large did not get, but Hudhaifa told me that Allahs Apostle ﷺ had especially told him amongst his Companion, that there would be twelve hypocrites out of whom eight would not get into Paradise, until a camel would be able to pass through the needle hole. The ulcer would be itself sufficient (to kill) eight. So far as four are concerned, I do not remember what Shubah said about them.
Top