صحیح مسلم - منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 7034
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ مَرْوَانَ قَالَ اذْهَبْ يَا رَافِعُ لِبَوَّابِهِ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْ لَئِنْ کَانَ کُلُّ امْرِئٍ مِنَّا فَرِحَ بِمَا أَتَی وَأَحَبَّ أَنْ يُحْمَدَ بِمَا لَمْ يَفْعَلْ مُعَذَّبًا لَنُعَذَّبَنَّ أَجْمَعُونَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَا لَکُمْ وَلِهَذِهِ الْآيَةِ إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي أَهْلِ الْکِتَابِ ثُمَّ تَلَا ابْنُ عَبَّاسٍ وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْکِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلَا تَکْتُمُونَهُ هَذِهِ الْآيَةَ وَتَلَا ابْنُ عَبَّاسٍ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ سَأَلَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْئٍ فَکَتَمُوهُ إِيَّاهُ وَأَخْبَرُوهُ بِغَيْرِهِ فَخَرَجُوا قَدْ أَرَوْهُ أَنْ قَدْ أَخْبَرُوهُ بِمَا سَأَلَهُمْ عَنْهُ وَاسْتَحْمَدُوا بِذَلِکَ إِلَيْهِ وَفَرِحُوا بِمَا أَتَوْا مِنْ کِتْمَانِهِمْ إِيَّاهُ مَا سَأَلَهُمْ عَنْهُ
منافقین کی خصلتون اور ان کے احکام کے بیان میں
زہیر بن حرب، ہارون بن عبداللہ زہیر حجاج بن محمد ابن جریج، ابن ابی ملیکہ حمید بن عبدالرحمن بن عوف مروان حضرت حمید بن عبدالرحمن ؓ روایت ہے کہ مروان نے اپنے دربان سے کہا اے رافع ابن عباس کے پاس جاؤ اور کہو کہ اگر ہم میں سے ہر آدمی اپنے کئے ہوئے عمل پر خوش ہو اور وہ اس بات کو پسند کرے کہ اس کی تعریف ایسے عمل میں کی جائے جو اس نے سر انجام نہیں دیا تو اسے عذاب دیا جائے گا پھر تو ہم سب کو ہی عذاب دیا جائے گا تو ابن عباس ؓ نے کہ تمہارا اس آیت سے کیا تعلق ہے حالانکہ یہ آیت تو اہل کتاب کے بارے میں نازل کی گئی تھی پھر ابن عباس ؓ نے (وَاِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِيْثَاقَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَتُبَيِّنُنَّه لِلنَّاسِ وَلَاتَكْتُمُوْنَه) 3۔ آل عمران: 187) تلاوت کی اور جب اللہ نے ان لوگوں سے وعدہ لیا جنہیں کتاب دی گئی کہ تم ضرور بضرور اسے لوگوں کے لئے بیان کرو گے اور اسے چھپاؤ گے نہیں اور ابن عباس ؓ نے (لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَفْرَحُوْنَ بِمَا اَتَوْا وَّيُحِبُّوْنَ اَنْ يُّحْمَدُوْا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوْا فَلَا تَحْسَبَنَّھُمْ بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِ ) 3۔ آل عمران: 188) تلاوت کی ان کو ہرگز نہ گمان کرنا (مومن) جو اپنے کئے پر خوش ہوتے ہیں اور پسند کرتے ہیں اس بات کو کہ ان کی تعریف کی جائے ایسے کاموں پر جو انہوں نے سر انجام نہیں دیئے ابن عباس ؓ نے فرمایا نبی ﷺ نے ان سے کسی چیز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اس چیز کو آپ سے چھپایا اور اس کے علاوہ دوسری بات کی خبر دی پھر نکلے اس حال میں خوش ہوتے ہوئے کہ انہوں نے آپ ﷺ کو اس بات کی اطلاع دے دی ہے جو آپ ﷺ نے ان سے پوچھی تھی پس انہوں نے آپ ﷺ سے اس بات پر تعریف کو طلب کیا اور جو بات بتائی اور آپ نے ان سے جو بات پوچھی اسے آپ ﷺ سے چھپانے کی وجہ سے خوش ہوئے۔
Top