منافقین کی خصلتون اور ان کے احکام کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شبہ ابواسامہ، عبیداللہ بن عمر ؓ حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن ابی سلول فوت ہوگیا تو اس کا بیٹا عبداللہ بن عبداللہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آپ ﷺ سے آپ ﷺ کی قمیض مانگنے کے لئے آیا جس میں اس کے باپ کو کفن دیا جائے پس آپ ﷺ نے قمیض اسے عطا کردی پھر اس نے عرض کیا آپ ﷺ اس پر نماز جنازہ پڑھیں پس رسول اللہ ﷺ اس کا جنازہ پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو حضرت عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کا کپڑا پکڑ کر عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا آپ اس کی نماز جنازہ پڑھنا چاہتے ہیں حالانکہ اللہ نے آپ ﷺ کو اس کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع فرمایا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے اللہ نے اختیار دیا ہے اللہ عزوجل نے فرمایا ہے آپ ﷺ ان کے لئے مغفرت مانگیں یا استغفار نہ کریں اگر آپ ﷺ ان کے لئے ستر مرتبہ بھی مغفرت طلب کریں گے اور میں اس کے لئے ستر سے بھی زیادہ دفعہ مغفرت طلب کروں گا حضرت عمر ؓ نے عرض کیا وہ تو منافق ہے پس رسول اللہ ﷺ نے اس پر نماز جنازہ پڑھائی تو اللہ رب العزت نے یہ آیت مبارکہ نازل کی (وَلَا تُصَلِّ عَلٰ ي اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰي قَبْرِه) 9۔ التوبہ: 84) ان میں سے کوئی بھی آدمی مرجائے تو اس کی نماز جنازہ کبھی نہ پڑھائیں اور نہ ہی اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔