صحيح البخاری - مخلوقات کی ابتداء کا بیان - حدیث نمبر 6386
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَتَقَارَبُوا فِي اللَّفْظِ قَالُوا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً وَاسْتَعْمَلَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْمَعُوا لَهُ وَيُطِيعُوا فَأَغْضَبُوهُ فِي شَيْئٍ فَقَالَ اجْمَعُوا لِي حَطَبًا فَجَمَعُوا لَهُ ثُمَّ قَالَ أَوْقِدُوا نَارًا فَأَوْقَدُوا ثُمَّ قَالَ أَلَمْ يَأْمُرْکُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَسْمَعُوا لِي وَتُطِيعُوا قَالُوا بَلَی قَالَ فَادْخُلُوهَا قَالَ فَنَظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَی بَعْضٍ فَقَالُوا إِنَّمَا فَرَرْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ النَّارِ فَکَانُوا کَذَلِکَ وَسَکَنَ غَضَبُهُ وَطُفِئَتِ النَّارُ فَلَمَّا رَجَعُوا ذَکَرُوا ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ دَخَلُوهَا مَا خَرَجُوا مِنْهَا إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ
غیر معصیت میں حاکموں کی اطاعت کے وجوب اور گناہ کے امور میں اطاعت کرنے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن عبداللہ، ابن نمیر، زہیر بن حرب، ابوسعید اشج، وکیع، اعمش، سعد بن عبیدہ، ابوعبدالرحمن، حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر کو بھیجا اور اس پر ایک انصاری کو امیر مقرر فرمایا اور انہیں حکم دیا کہ وہ اس کی بات سنیں اور اطاعت کریں انہوں نے امیر کو کسی بات کی وجہ سے ناراض کردیا تو امیر نے کہا میرے پاس لکڑیاں جمع کرو انہوں نے جمع کردیں پھر کہا آگ جلاؤ تو انہوں نے جلادی پھر کہا کیا تمہیں رسول اللہ ﷺ نے میرے حکم کو سننے اور اطاعت کرنے کا حکم نہیں دیا تھا انہوں نے کہا کیوں نہیں تو اس نے کہا آگ میں کود پڑو تو انہوں نے ایک دوسرے کو دیکھا اور کہا ہم آگ سے بھاگ کر ہی تو رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور اسی بات پر ڈٹ گئے اس کا غصہ ٹھنڈا ہوگیا اور آگ بجھا دی گئی جب وہ واپس ہوئے تو انہوں نے اس بات کا ذکر نبی ﷺ سے کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اگر وہ اس میں داخل ہوجاتے تو اس سے نکل نہ سکتے اطاعت تو نیکی میں ہی ہوتی ہے۔
It has been narrated on the authority of All who said: The Mersenger of Allah ﷺ sent an expeditionand appointed over the Mujahids a man from the Ansar. (While making the appointment), he ordered that his work should be listened to and obeyed. They made him angry in a matter. He said: Collect for me dry wood. They collected it for him. Then he said: Kindle a fire. They kindled (the fire). Then he said: Didnt the Messenger of Allah ﷺ order you to listen to me and obey (my orders)? They said: Yes. He said: Enter the fire. The narrator says: (At this), they began to look at one another and said: We fled from the fire to (find refuge with) the Messenger of Allah ﷺ (and now you order us to enter it). They stood quiet until his anger cooled down and the fire went out. When they returned, they related the incident to the Messenger of Allah ﷺ . He said: If they had entered it, they would not have come out. Obedience (to the commander) is obligatory only in what is good.
Top