صحیح مسلم - مقدمہ مسلم - حدیث نمبر 42
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَةَ يَقُولُ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ مَنْ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي رَوَيْتَ عَنْهُ حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو يَوْمُ الْفِطْرِ يَوْمُ الْجَوَائِزِ قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ الْحَجَّاجِ انْظُرْ مَا وَضَعْتَ فِي يَدِکَ مِنْهُ قَالَ ابْنُ قُهْزَاذَ وَسَمِعْتُ وَهْبَ بْنَ زَمْعَةَ يَذْکُرُ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَکِ رَأَيْتُ رَوْحَ بْنَ غُطَيْفٍ صَاحِبَ الدَّمِ قَدْرِ الدِّرْهَمِ وَجَلَسْتُ إِلَيْهِ مَجْلِسًا فَجَعَلْتُ أَسْتَحْيِي مِنْ أَصْحَابِي أَنْ يَرَوْنِي جَالِسًا مَعَهُ کُرْهَ حَدِيثِهِ
اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے۔
محمد بن عبداللہ قہزاد، حضرت عبداللہ بن عثمان بن جبلہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک سے پوچھا کہ وہ شخص کون ہے جس سے آپ نے عبداللہ بن عمر کی یہ روایت بیان کی ہے کہ عبدالفطر تحفہ تحائف کا دن ہے ابن مبارک نے جواب دیا کہ وہ سلیمان بن حجاج ہے جو میں نے نقل کروائی ہیں اور تیرے پاس ہیں ان میں غور و فکر کرلو ابن قہزاد نے کہا کہ میں نے وہب بن زمعہ سے سنا وہ روایت کرتے تھے سفیان بن عبدالملک سے کہ عبداللہ بن مبارک نے کہا کہ میں نے روح بن غطیف کو دیکھا اور اس کی مجلس میں بیٹھاہوں جس نے درہم سے کم خون کی نجاست معاف ہے والی حدیث روایت کی ہے پھر میں اپنے دوستوں سے شرمانے لگا کہ وہ مجھے اس کے پاس بیٹھا دیکھیں اس کی حدیث کی نا پسندیدگی کی وجہ سے اور اس کی روایت میں نا مقبولی کی وجہ سے۔
Top