صحیح مسلم - مقدمہ مسلم - حدیث نمبر 33
حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ صَاحِبُ بُهَيَّةَ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ الْقَاسِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَيَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ فَقَالَ يَحْيَی لِلْقَاسِمِ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّهُ قَبِيحٌ عَلَی مِثْلِکَ عَظِيمٌ أَنْ تُسْأَلَ عَنْ شَيْئٍ مِنْ أَمْرِ هَذَا الدِّينِ فَلَا يُوجَدَ عِنْدَکَ مِنْهُ عِلْمٌ وَلَا فَرَجٌ أَوْ عِلْمٌ وَلَا مَخْرَجٌ فَقَالَ لَهُ الْقَاسِمُ وَعَمَّ ذَاکَ قَالَ لِأَنَّکَ ابْنُ إِمَامَيْ هُدًی ابْنُ أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ قَالَ يَقُولُ لَهُ الْقَاسِمُ أَقْبَحُ مِنْ ذَاکَ عِنْدَ مَنْ عَقَلَ عَنْ اللَّهِ أَنْ أَقُولَ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَوْ آخُذَ عَنْ غَيْرِ ثِقَةٍ قَالَ فَسَکَتَ فَمَا أَجَابَهُ
اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے۔
ابوبکر بن نضر بن ابی نضر، ابونضر، ہاشم، حضرت ابوعقیل (یحیی بن متوکل ضریر) جو کہ مولیٰ تھا بہیہ کا (بہیہ ایک عورت ہے جو حضرت عائشہ ؓ روایت کرتی ہیں) نے فرمایا کہ میں قاسم بن عبیداللہ اور یحییٰ بن سعید کے پاس بیٹھا تھا یحییٰ نے قاسم سے کہا کہ اے ابومحمد آپ جیسے عظیم الشان عالم دین کے لئے یہ بات باعث عار ہے کہ آپ سے دین کا کوئی مسئلہ پوچھا جائے اور آپ کو اس کا نہ کچھ علم ہو نہ اس کا حل اور نہ ہی اس کا جواب۔ قاسم نے پاچھا کیوں باعث عار ہے؟ یحییٰ نے کہا اس لئے کہ آپ دو بڑے بڑے اماموں ابوبکر وعمر کے بیٹے ہیں (قاسم ابوبکر کے نواسے اور فاروق اعظم کے پوتے ہیں) قاسم نے کہا کہ یہ بات اس سے بھی زیادہ باعث عار ہے اس شخص کے لئے جس کو اللہ نے عقل عطاء فرمائی ہو کہ میں بغیر علم کوئی بات کہوں یا میں اس شخص سے روایت کروں جو ثقہ نہ ہو یہ سن کر یحییٰ خاموش ہوگئے اور اس کا کوئی جواب نہ دیا۔
Top