صحیح مسلم - مقدمہ مسلم - حدیث نمبر 32
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ مِنْ أَهْلِ مَرْوَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَانَ بْنَ عُثْمَانَ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْمُبَارَکِ يَقُولُا الْإِسْنَادُ مِنْ الدِّينِ وَلَوْلَا الْإِسْنَادُ لَقَالَ مَنْ شَائَ مَا شَائَ و قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ أَبِي رِزْمَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ يَقُولُا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقَوْمِ الْقَوَائِمُ يَعْنِي الْإِسْنَادَ و قَالَ مُحَمَّدُ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَقَ إِبْرَاهِيمَ بْنَ عِيسَی الطَّالَقَانِيَّ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحَدِيثُ الَّذِي جَائَ إِنَّ مِنْ الْبِرِّ بَعْدَ الْبِرِّ أَنْ تُصَلِّيَ لِأَبَوَيْکَ مَعَ صَلَاتِکَ وَتَصُومَ لَهُمَا مَعَ صَوْمِکَ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ يَا أَبَا إِسْحَقَ عَمَّنْ هَذَا قَالَ قُلْتُ لَهُ هَذَا مِنْ حَدِيثِ شِهَابِ بْنِ خِرَاشٍ فَقَالَ ثِقَةٌ عَمَّنْ قَالَ قُلْتُ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ ثِقَةٌ عَمَّنْ قَالَ قُلْتُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا أَبَا إِسْحَقَ إِنَّ بَيْنَ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَفَاوِزَ تَنْقَطِعُ فِيهَا أَعْنَاقُ الْمَطِيِّ وَلَکِنْ لَيْسَ فِي الصَّدَقَةِ اخْتِلَافٌ وَقَالَ مُحَمَّدٌ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ شَقِيقٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْمُبَارَکِ يَقُولُا عَلَی رُئُوسِ النَّاسِ دَعُوا حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ ثَابِتٍ فَإِنَّهُ کَانَ يَسُبُّ السَّلَفَ
اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے۔
محمد بن عبداللہ قہزاد، حضرت عبداللہ بن عثمان فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک کو فرماتے ہوئے سنا کہ اسناد حدیث امور دین سے ہیں اور اگر اسناد نہ ہوتیں تو آدمی جو چاہتا کہہ دیتا اور عباس بن رزمہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہمارے اور لوگوں کے درمیان اسناد ستونوں کی طرح ہیں اور ابواسحاق ابراہیم بن عیسیٰ الطالقانی فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک سے کہا اے ابوعبدالرحمن اس حدیث کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں جو رسول اللہ ﷺ سے روایت کی گئی ہے کہ نیکی کے بعد دوسری نیکی یہ ہے کہ تو اپنی نماز کے ساتھ اپنے والدین کے لئے نماز پڑھے اور اپنے روزے کے ساتھ ان کے لئے روزہ رکھے ابن مبارک نے فرمایا کہ یہ حدیث کس کی روایت کردہ ہے؟ میں نے کہا کہ یہ حدیث شہاب بن خراش سے مروی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تو ثقہ ہے پھر انہوں نے کہا کہ انہوں نے کس سے روایت کی ہے میں نے کہا حجاج بن دینار سے انہوں نے فرمایا کہ وہ بھی ثقہ ہے تو انہوں نے فرمایا کہ اس نے کس سے روایت کی ہے میں نے کہا کہ وہ کہتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حضرت ابن مبارک نے فرمایا اے ابواسحاق! حجاج اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان تو اتنا طویل زمانہ ہے جس کو طے کرنے کے لئے اونٹوں کی گردنیں تھک جائیں گی (یہ حدیث منقطع ہے کیونکہ حجاج بن دینار تبع تابعین ہے) البتہ صدقہ دینے میں کسی کا اختلاف نہیں علی بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک سے برسر عام سنا وہ فرما رہے تھے کہ عمرو بن ثابت کی روایت کو چھوڑ دو کیونکہ یہ شخص اسلاف کو گالیاں دیتا ہے۔
Top