صحیح مسلم - مقدمہ مسلم - حدیث نمبر 13
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ قَالَ سَأَلَنِي إِيَاسُ بْنُ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ إِنِّي أَرَاکَ قَدْ کَلِفْتَ بِعِلْمِ الْقُرْآنِ فَاقْرَأْ عَلَيَّ سُورَةً وَفَسِّرْ حَتَّی أَنْظُرَ فِيمَا عَلِمْتَ قَالَ فَفَعَلْتُ فَقَالَ لِيَ احْفَظْ عَلَيَّ مَا أَقُولُ لَکَ إِيَّاکَ وَالشَّنَاعَةَ فِي الْحَدِيثِ فَإِنَّهُ قَلَّمَا حَمَلَهَا أَحَدٌ إِلَّا ذَلَّ فِي نَفْسِهِ وَکُذِّبَ فِي حَدِيثِهِ
بلا تحقیق ہر سنی ہوئی بات بیان کرنے کی ممانعت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، عمر بن علی بن مقدم، سفیان بن حسین سے مروی ہے کہ مجھ سے ایاس بن معاویہ نے پوچھا کہ میرا گمان ہے کہ تم قرآن کے حاصل کرنے میں بہت محنت کرتے ہو تو میرے سامنے ایک سورت پڑھو اور اس کی تفسیر بیان کرو تاکہ میں تمہارا علم دیکھو سفیان نے کہا کہ میں نے ایسا ہی کیا ایاس بن معاویہ نے کہا میری بات کو یاد رکھو کہ ناقابل اعتبار احادیث بیان نہ کرنا کیونکہ جس نے شناعت کو اختیار کیا وہ شخص خود بھی اپنی نظر میں حقیر ہوجاتا ہے اور دوسرے لوگ بھی اس کو جھوٹا سمجھتے ہیں۔
Top