صحیح مسلم - مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 1834
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظ لَهُ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي امْرَأَةٌ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ فَقُلْتُ امْرَأَةٌ لَا تَنَامُ تُصَلِّي قَالَ عَلَيْکُمْ مِنْ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ فَوَاللَّهِ لَا يَمَلُّ اللَّهُ حَتَّی تَمَلُّوا وَکَانَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَا دَاوَمَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ أَنَّهَا امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ
عمل پر دوام کی فضیلت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابواسامہ، ہشام بن عروہ، زہیر بن حرب، یحییٰ بن سعید، ہشام، حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور ایک عورت میرے پاس بیٹھی ہوئی تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ عورت کون ہے؟ میں نے کہا یہ ایک ایسی عورت ہے جو سوتی نہیں ہے نماز پڑھتی رہتی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم پر اتنا عمل لازم ہے جس کی تم طاقت رکھتی ہو، اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ ثواب عطا فرمانے سے نہیں تھکتا یہاں تک کہ تم تھک جاتی ہو اور آپ ﷺ کو دین میں سب سے زیادہ پسندیدہ وہی عمل تھا کہ جس پر دوام ہو اور ہمیشہ ہو اور ابواسامہ کی حدیث میں ہے کہ وہ عورت قبیلہ بنی اسد کی عورت تھی۔
Top