صحیح مسلم - مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 1831
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ وَحَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ سَارِيَتَيْنِ فَقَالَ مَا هَذَا قَالُوا لِزَيْنَبَ تُصَلِّي فَإِذَا کَسِلَتْ أَوْ فَتَرَتْ أَمْسَکَتْ بِهِ فَقَالَ حُلُّوهُ لِيُصَلِّ أَحَدُکُمْ نَشَاطَهُ فَإِذَا کَسِلَ أَوْ فَتَرَ قَعَدَ وَفِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ فَلْيَقْعُدْ
عمل پر دوام کی فضیلت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن علیہ، زہیر بن حرب، اسماعیل، عبدالعزیز بن صہیب، انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں داخل ہوئے اور ایک رسی دو ستونوں کے درمیان لٹکی ہوئی دیکھی، آپ ﷺ نے فرمایا یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا کہ حضرت زینب ؓ کی ہے وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں تو جب انہیں سستی ہوتی ہے یا وہ تھک جاتی ہیں تو اس رسی کو پکڑ لیتی ہیں آپ نے فرمایا اس کو کھول دو تم میں سے ہر ایک کو نماز اپنے تازہ دم ہونے کے وقت پڑھنی چاہیے پھر جب سستی یا تھکاوٹ ہوجائے تو وہ بیٹھ جائے اور زہیر کی حدیث میں ہے کہ اسے چاہیے کہ وہ بیٹھ جائے۔
Top