صحیح مسلم - مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 1827
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ کَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصِيرٌ وَکَانَ يُحَجِّرُهُ مِنْ اللَّيْلِ فَيُصَلِّي فِيهِ فَجَعَلَ النَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ وَيَبْسُطُهُ بِالنَّهَارِ فَثَابُوا ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْکُمْ مِنْ الْأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَمَلُّ حَتَّی تَمَلُّوا وَإِنَّ أَحَبَّ الْأَعْمَالِ إِلَی اللَّهِ مَا دُووِمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ وَکَانَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَمِلُوا عَمَلًا أَثْبَتُوهُ
عمل پر دوام کی فضیلت کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالوہاب، عبیداللہ بن سعید بن ابوسعید، ابوسلمہ، حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک چٹائی تھی اور آپ ﷺ رات کو اس کا ایک حجرہ سا بنا لیتے تھے پھر اس میں نماز پڑھتے تو صحابہ بھی آپ ﷺ کی نماز کے ساتھ نماز پڑھنے لگے اور دن کو اس چٹائی کو بچھا لیتے ایک رات صحابہ کا ہجوم ہوگیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اے لوگوں تم پر اتنا عمل کرنا لازم ہے جس کی تم طاقت رکھتے ہو کیونکہ اللہ ثواب دینے سے نہیں تھکتا جبکہ تم عمل کرنے سے تھک جاتے ہو اور اللہ کے نزدیک اعمال میں سب سے زیادہ پسندیدہ وہ عمل ہے جس پر دوام ہو اور اگرچہ وہ عمل تھوڑا ہو اور آل محمد ﷺ کا بھی یہی معمول تھا کہ جب کوئی عمل کرتے تو اسے مستقل مزاجی سے کرتے۔ (یعنی ہمیشہ کرتے)
Top