صحیح مسلم - مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 1793
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ کُرَيْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ اللَّيْلِ فَتَوَضَّأَ مِنْ شَنٍّ مُعَلَّقٍ وُضُوئًا خَفِيفًا قَالَ وَصَفَ وُضُوئَهُ وَجَعَلَ يُخَفِّفُهُ وَيُقَلِّلُهُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخْلَفَنِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَصَلَّی ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّی نَفَخَ ثُمَّ أَتَاهُ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ فَخَرَجَ فَصَلَّی الصُّبْحَ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ قَالَ سُفْيَانُ وَهَذَا لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً لِأَنَّهُ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ
نبی ﷺ کی نماز اور رات کی دعا کے بیان میں
ابن ابی عمر، محمد بن حاتم، ابن عیینہ، سفیان، عمرو ابن دینار، کریب مولیٰ ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک رات اپنی خالہ حضرت میمونہ ؓ کے ہاں گزاری تو رسول اللہ ﷺ رات کو کھڑے ہوئے، آپ ﷺ نے ایک لٹکے ہوئے مشکیزے سے ہلکا سا وضو فرمایا: حضرت ابن عباس ؓ اس ہلکے وضو کے بارے میں فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کا وضو ہلکا تھا اور آپ ﷺ نے پانی بھی کم استعمال فرمایا: ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ پھر میں بھی کھڑا ہوا اور اسی طرح سے کیا جس طرح نبی ﷺ نے کیا اور میں آپ ﷺ کے بائیں طرف کھڑا ہوگیا تو آپ ﷺ نے مجھے پیچھے کر کے اپنے دائیں طرف کھڑا کردیا اور نماز پڑھی پھر آپ ﷺ لیٹ کر سو گئے یہاں تک کہ آپ ﷺ خر اٹے لینے لگے پھر حضرت بلال ؓ آپ ﷺ کے پاس آئے اور نماز کی اطلاع دی تو آپ ﷺ باہر تشریف لائے اور صبح کی نماز پڑھائی حالانکہ آپ نے وضو نہیں فرمایا ( راوی) سفیان فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کے لئے یہ خصوصیت ہے کیونکہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ آپ کی آنکھیں سوتی ہیں اور آپ کا قلب اطہر نہیں سوتا۔ (اس لئے وضو نہیں ٹوٹا )
Top