صحیح مسلم - مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 1788
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمِ بْنِ حَيَّانَ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ کُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بِتُّ لَيْلَةً عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ اللَّيْلِ فَأَتَی حَاجَتَهُ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ ثُمَّ نَامَ ثُمَّ قَامَ فَأَتَی الْقِرْبَةَ فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئًا بَيْنَ الْوُضُوئَيْنِ وَلَمْ يُکْثِرْ وَقَدْ أَبْلَغَ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی فَقُمْتُ فَتَمَطَّيْتُ کَرَاهِيَةَ أَنْ يَرَی أَنِّي کُنْتُ أَنْتَبِهُ لَهُ فَتَوَضَّأْتُ فَقَامَ فَصَلَّی فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَدَارَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَتَتَامَّتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَکْعَةً ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّی نَفَخَ وَکَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ فَأَتَاهُ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ فَقَامَ فَصَلَّی وَلَمْ يَتَوَضَّأْ وَکَانَ فِي دُعَائِهِ اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا وَفِي بَصَرِي نُورًا وَفِي سَمْعِي نُورًا وَعَنْ يَمِينِي نُورًا وَعَنْ يَسَارِي نُورًا وَفَوْقِي نُورًا وَتَحْتِي نُورًا وَأَمَامِي نُورًا وَخَلْفِي نُورًا وَعَظِّمْ لِي نُورًا قَالَ کُرَيْبٌ وَسَبْعًا فِي التَّابُوتِ فَلَقِيتُ بَعْضَ وَلَدِ الْعَبَّاسِ فَحَدَّثَنِي بِهِنَّ فَذَکَرَ عَصَبِي وَلَحْمِي وَدَمِي وَشَعْرِي وَبَشَرِي وَذَکَرَ خَصْلَتَيْنِ
نبی ﷺ کی نماز اور رات کی دعا کے بیان میں
عبداللہ بن ہاشم بن حیان عبدی، عبدالرحمن ابن مہدی، سفیان، سلمہ بن کہیل، کریب، ابن عباس نے فرمایا کہ میں ایک رات اپنی خالہ میمونہ ؓ کے ہاں ٹھہرا تو نبی ﷺ رات کو اٹھ کھڑے ہوئے، قضاء حاجت کے لئے آئے، پھر اپناچہرہ انور اور اپنے مبارک ہاتھوں کو دھویا پھر سو گئے پھر آپ ﷺ کھڑے ہوئے اور مشکیزہ کی طرف آکر اس کا منہ کھولا پھر وضو فرمایا دو وضوؤں کے درمیان والا وضو یعنی کثرت سے پانی نہیں گرایا اور وضو پورا فرمایا پھر آپ ﷺ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی پھر میں بھی اٹھا اور انگڑائی لی تاکہ آپ ﷺ اس کو یہ نہ سمجھیں کہ میں آپ ﷺ کی کیفیت کو دیکھنے کے لئے بیدار تھا تو میں نے وضو کیا اور نماز پڑھنے کے لئے آپ ﷺ کے بائیں طرف کھڑا ہوگیا، آپ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اور گھما کر اپنی دائیں طرف لے آئے تو رسول اللہ ﷺ نے تیرہ رکعت نماز پڑھائی پھر لیٹ کر سو گئے یہاں تک کہ آپ ﷺ خر اٹے لینے لگے اور یہ آپ ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ جب آپ ﷺ سوتے تو خر اٹے لیا کرتے تھے پھر حضرت بلال ؓ آئے اور آپ ﷺ کو نماز کے لئے بیدار فرمایا تو آپ ﷺ اٹھے اور نماز پڑھی اور وضو نہیں فرمایا اور آپ ﷺ نے یہ دعا کی اے اللہ میرا دل روشن فرما اور میری آنکھیں روشن فرما اور میرے کانوں میں نور اور میرے دائیں نور اور میرے بائیں نور اور میرے اوپر نور اور میرے نیچے نور اور میرے آگے نور اور میرے پیچھے نو اور میرے لئے نور کو بڑا فرما، راوی کریب نے کہا کہ سات الفاظ اور فرمائے جو کہ میرے تابوت (دل) میں ہیں میں نے حضرت ابن عباس ؓ کی بعض اولاد سے ملاقات کی تو انہوں نے مجھ سے ان الفاظ کا ذکر کیا اور وہ الفاظ یہ ہیں میرے پٹھے اور میرے گوشت اور میرے خون اور میرے بال اور میری کھال میں نور فرما دے اور دو (اور) چیزوں کا ذکر فرمایا۔
Top