صحیح مسلم - مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 1784
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ فَصَلَّی فِي الْمَسْجِدِ فَصَلَّی رِجَالٌ بِصَلَاتِهِ فَأَصْبَحَ النَّاسُ يَتَحَدَّثُونَ بِذَلِکَ فَاجْتَمَعَ أَکْثَرُ مِنْهُمْ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اللَّيْلَةِ الثَّانِيَةِ فَصَلَّوْا بِصَلَاتِهِ فَأَصْبَحَ النَّاسُ يَذْکُرُونَ ذَلِکَ فَکَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ مِنْ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ فَخَرَجَ فَصَلَّوْا بِصَلَاتِهِ فَلَمَّا کَانَتْ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ عَجَزَ الْمَسْجِدُ عَنْ أَهْلِهِ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَفِقَ رِجَالٌ مِنْهُمْ يَقُولُونَ الصَّلَاةَ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی خَرَجَ لِصَلَاةِ الْفَجْرِ فَلَمَّا قَضَی الْفَجْرَ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ ثُمَّ تَشَهَّدَ فَقَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَيَّ شَأْنُکُمْ اللَّيْلَةَ وَلَکِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْکُمْ صَلَاةُ اللَّيْلِ فَتَعْجِزُوا عَنْهَا
رمضان المبارک میں قیام یعنی تراویح کی ترغیب اور اس کی فضیلت کے بیان میں۔
حرملہ بن یحیی، عبداللہ بن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ ؓ خبر دیتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رات کے درمیانی حصہ میں نکلے، آپ ﷺ نے مسجد میں نماز پڑھی تو کچھ آدمیوں نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی تو صبح لوگ اس کا تذکرہ کرنے لگے، رسول اللہ ﷺ دوسری رات نکلے تو پہلی رات سے زیادہ لوگ جمع ہوگئے تو انہوں نے بھی آپ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی تو لوگوں نے صبح کو اس بات کا ذکر کیا، تیسری رات میں مسجد والے بہت زیادہ جمع ہوگئے تو آپ ﷺ باہر نکلے، لوگوں نے آپ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی پھر جب چوتھی رات ہوئی تو مسجد صحابہ کرام ؓ سے بھر گئی تو آپ ﷺ مسجد والوں کی طرف نہ نکلے، مسجد والوں میں سے کچھ آدمی پکار کر کہنے لگے نماز! رسول اللہ ﷺ پھر بھی ان کی طرف نہ نکلے یہاں تک کہ آپ ﷺ فجر کی نماز کے لئے نکلے تو جب فجر کی نماز پوری ہوگئی تو صحابہ کرام کی طرف آپ ﷺ متوجہ ہوئے پھر تشہد پڑھا اور فرمایا اما بعد کہ تمہاری آج کی رات کی حالت مجھ سے چھپی ہوئی نہ تھی لیکن مجھے ڈر لگا کہ کہیں تم پر رات کی نماز فرض نہ کردی جائے پھر تم اس کے پڑھنے سے عاجز آجاؤ۔
Top