صحیح مسلم - مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 1761
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ وَأَبُو کَامِلٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ قُلْتُ أَرَأَيْتَ الرَّکْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ أَؤُطِيلُ فِيهِمَا الْقِرَائَةَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ مَثْنَی مَثْنَی وَيُوتِرُ بِرَکْعَةٍ قَالَ قُلْتُ إِنِّي لَسْتُ عَنْ هَذَا أَسْأَلُکَ قَالَ إِنَّکَ لَضَخْمٌ أَلَا تَدَعُنِي أَسْتَقْرِئُ لَکَ الْحَدِيثَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ مَثْنَی مَثْنَی وَيُوتِرُ بِرَکْعَةٍ وَيُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ کَأَنَّ الْأَذَانَ بِأُذُنَيْهِ قَالَ خَلَفٌ أَرَأَيْتَ الرَّکْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ وَلَمْ يَذْکُرْ صَلَاةِ
رات کی نماز دو دو رکعت ہے اور وتر ایک رکعت رات کے آخری حصہ میں ہے
خلف بن ہشام، ابوکامل، حماد بن زید، انس بن سیرین فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر ؓ سے پوچھا، میں نے کہا کہ صبح کی نماز سے پہلے کی دو رکعتوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا میں ان میں لمبی قرأت کروں؟ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ رات کو دو دو رکعات نماز پڑھتے تھے اور ایک رکعت ساتھ ملا کر وتر پڑھ لیتے تھے، ابن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ میں آپ سے یہ نہیں پوچھ رہا، حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ تو موٹی عقل والا ہے مجھے تو نے اتنا وقت بھی نہ دیا کہ میں تجھ سے پوری حدیث پڑھ کر سناتا، رسول اللہ ﷺ رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھتے تھے اور ایک رکعت ساتھ ملا کر وتر پڑھ لیتے اور دو رکعات صبح کی نماز سے پہلے آپ ﷺ ایسے وقت میں پڑھتے گویا کہ اذان کی آواز آپ ﷺ کے کانوں میں ہی ہوتی، خلف نے أَرَأَيْتَ الرَّکْعَتَيْنِ کہا اور اس میں صلوۃ کا ذکر نہیں۔
Top