صحیح مسلم - مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 1669
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِي النَّضْرِ أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَی أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ تَقُولُ ذَهَبْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ قَالَتْ فَسَلَّمْتُ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ قُلْتُ أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ قَالَ مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ قَامَ فَصَلَّی ثَمَانِيَ رَکَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ زَعَمَ ابْنُ أُمِّي عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ فُلَانُ ابْنُ هُبَيْرَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ قَالَتْ أُمُّ هَانِئٍ وَذَلِکَ ضُحًی
نماز چاشت کے پڑھنے کے استحباب اور ان کی رکعتوں کی تعداد کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، ابونضر، ام ہانی بنت ابی طالب فرماتی ہیں کہ میں فتح مکہ والے سال رسول اللہ ﷺ کی طرف گئی تو میں نے آپ ﷺ کو غسل کرتے ہوئے پایا اور حضرت فاطمہ ؓ آپ ﷺ کی بیٹی نے ایک کپڑے کے ساتھ پردہ کیا ہوا تھا، حضرت ام ہانی ؓ کہتی ہیں کہ میں نے سلام کیا، آپ ﷺ نے فرمایا یہ کون ہے؟ میں نے کہا، ام ہانی ابوطالب کی بیٹی! آپ ﷺ نے فرمایا مرحبا! ام ہانی ہو؟ جب آپ ﷺ غسل سے فارغ ہوئے تو ایک ہی کپڑے میں لپٹے ہوئے کھڑے ہو کر آٹھ رکعتیں نماز پڑھیں، جب آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میری ماں جائے حضرت علی ؓ بن ابی طالب ایک ایسے آدمی کو قتل کرنا چاہتے ہیں جسے میں پناہ دے چکی ہوں اور وہ آدمی فلاں بن ہبیرہ ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے ام ہانی ہم نے پناہ دی جسے تو نے پناہ دی، حضرت ام ہانی فرماتی ہیں کہ وہ نماز چاشت کی نماز تھی۔
Top