صحیح مسلم - مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 1668
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَاهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ قَالَ سَأَلْتُ وَحَرَصْتُ عَلَی أَنْ أَجِدَ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ يُخْبِرُنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّحَ سُبْحَةَ الضُّحَی فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا يُحَدِّثُنِي ذَلِکَ غَيْرَ أَنَّ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَتْنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَی بَعْدَ مَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ يَوْمَ الْفَتْحِ فَأُتِيَ بِثَوْبٍ فَسُتِرَ عَلَيْهِ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ قَامَ فَرَکَعَ ثَمَانِيَ رَکَعَاتٍ لَا أَدْرِي أَقِيَامُهُ فِيهَا أَطْوَلُ أَمْ رُکُوعُهُ أَمْ سُجُودُهُ کُلُّ ذَلِکَ مِنْهُ مُتَقَارِبٌ قَالَتْ فَلَمْ أَرَهُ سَبَّحَهَا قَبْلُ وَلَا بَعْدُ قَالَ الْمُرَادِيُّ عَنْ يُونُسَ وَلَمْ يَقُلْ أَخْبَرَنِي
نماز چاشت کے پڑھنے کے استحباب اور ان کی رکعتوں کی تعداد کے بیان میں
حرملہ بن یحیی، محمد بن سلمہ، عبداللہ بن وہب، یونس، ابن شہاب، ابن عبداللہ بن حارث، عبداللہ بن حارث، ابن نوفل فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا اور مجھے اس بات کی آرزو بھی تھی کہ میں کسی ایسے آدمی کو ملوں جو مجھے خبر دے کہ رسول اللہ چاشت کی نماز پڑھتے تھے، تو مجھے کوئی بھی نہیں ملا جو مجھے یہ بیان کرتا ہو سوائے ام ہانی بنت ابوطالب کے، انہوں نے مجھے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے روز دن چڑھے کے بعد تشریف لائے پھر ایک کپڑا لایا گیا جس سے پردہ کیا گیا اور آپ ﷺ نے غسل فرمایا: پھر آپ ﷺ نے آٹھ رکعتیں پڑھیں، مجھے نہیں معلوم کہ اس میں آپ ﷺ کا قیام لمبا تھا یا رکوع و سجود، اس کا ہر رکن تقریبا برابر تھا، حضرت ام ہانی ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے آپ ﷺ کو یہ نماز نہ اس سے پہلے اور نہ اس کے بعد پڑھتے دیکھا ہے، مرادی نے یونس سے روایت کیا ہے اور اس میں (أَخْبَرَتْنِي) نہیں کہا۔
Top