صحیح مسلم - مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 1579
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي طَرِيقِ مَکَّةَ قَالَ فَصَلَّی لَنَا الظُّهْرَ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ أَقْبَلَ وَأَقْبَلْنَا مَعَهُ حَتَّی جَائَ رَحْلَهُ وَجَلَسَ وَجَلَسْنَا مَعَهُ فَحَانَتْ مِنْهُ الْتِفَاتَةٌ نَحْوَ حَيْثُ صَلَّی فَرَأَی نَاسًا قِيَامًا فَقَالَ مَا يَصْنَعُ هَؤُلَائِ قُلْتُ يُسَبِّحُونَ قَالَ لَوْ کُنْتُ مُسَبِّحًا لَأَتْمَمْتُ صَلَاتِي يَا ابْنَ أَخِي إِنِّي صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ فَلَمْ يَزِدْ عَلَی رَکْعَتَيْنِ حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ وَصَحِبْتُ أَبَا بَکْرٍ فَلَمْ يَزِدْ عَلَی رَکْعَتَيْنِ حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ وَصَحِبْتُ عُمَرَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَی رَکْعَتَيْنِ حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ ثُمَّ صَحِبْتُ عُثْمَانَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَی رَکْعَتَيْنِ حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، عیسیٰ بن حفص بن عاصم اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں مکہ مکرمہ کے راستے میں حضرت ابن عمر ؓ کے ساتھ تھا حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ انہوں نے ہمیں نماز ظہر کی دو رکعتیں پڑھائیں پھر وہ آئے اور ہم بھی ان کے ساتھ آئے یہاں تک کہ ایک جگہ آکر وہ بھی بیٹھ گئے اور ہم بھی ان کے ساتھ بیٹھ گئے تو ان کی تو جہ اس طرف ہوئی جس جگہ پر نماز پڑھی تھی اس جگہ انہوں نے کچھ لوگوں کو کھڑا دیکھا تو انہوں نے فرمایا یہ سب لوگ کیا کر رہے ہیں میں نے کہا یہ لوگ سنتیں پڑھ رہے ہیں تو انہوں نے فرمایا کہ اگر میں بھی سنتیں پڑھتا تو میں نماز ہی پوری پڑھاتا، پھر فرمانے لگے، اے بھتیجے! میں ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا تو آپ ﷺ نے دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھیں یہاں تک کہ آپ ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے اٹھا لیا اور میں حضرت ابوبکر ؓ کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھیں یہاں تک کہ وہ بھی اس دار فانی سے رخصت ہوگئے اور میں حضرت عمر ؓ کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں یہاں تک کہ وہ بھی اس دار فانی سے رخصت ہوگئے اور میں حضرت عثمان کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں یہاں تک کہ وہ بھی اس دار فانی سے رخصت ہوگئے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہارے لئے رسول اللہ ﷺ کے حیاۃ طبیہ بہترین نمونہ ہے۔
Top