صحیح مسلم - مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان - حدیث نمبر 1560
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ سَارَ لَيْلَهُ حَتَّی إِذَا أَدْرَکَهُ الْکَرَی عَرَّسَ وَقَالَ لِبِلَالٍ اکْلَأْ لَنَا اللَّيْلَ فَصَلَّی بِلَالٌ مَا قُدِّرَ لَهُ وَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ فَلَمَّا تَقَارَبَ الْفَجْرُ اسْتَنَدَ بِلَالٌ إِلَی رَاحِلَتِهِ مُوَاجِهَ الْفَجْرِ فَغَلَبَتْ بِلَالًا عَيْنَاهُ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَی رَاحِلَتِهِ فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا بِلَالٌ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّی ضَرَبَتْهُمْ الشَّمْسُ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَهُمْ اسْتِيقَاظًا فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْ بِلَالُ فَقَالَ بِلَالٌ أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ بِنَفْسِکَ قَالَ اقْتَادُوا فَاقْتَادُوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا ثُمَّ تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَصَلَّی بِهِمْ الصُّبْحَ فَلَمَّا قَضَی الصَّلَاةَ قَالَ مَنْ نَسِيَ الصَّلَاةَ فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَکَرَهَا فَإِنَّ اللَّهَ قَالَ أَقِمْ الصَّلَاةَ لِذِکْرِي قَالَ يُونُسُ وَکَانَ ابْنُ شِهَابٍ يَقْرَؤُهَا لِلذِّکْرَی
فوت شدہ نمازوں کی قضاء اور ان کو جلد پڑھنے کے استحباب کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ تجیبی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سعید بن مسیب، ابوہریرہ ؓ روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جس وقت غزوہ خیبر سے واپس ہوئے تو ایک رات چلتے رہے یہاں تک کہ جب آپ ﷺ کو نیند کا غلبہ ہوا تو رات کے آخری حصہ میں اترے اور حضرت بلال ؓ سے فرمایا کہ تم آج رات پہرہ دو تو حضرت بلال ؓ نے نماز پڑھنی شروع کردی جتنی نماز اس سے پڑھی جاسکی اور رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ سو گئے پھر جب فجر کا وقت قریب ہوا تو حضرت بلال ؓ نے صبح طلوع ہونے والی جگہ کی طرف اپنا رخ کر کے اپنی اونٹنی سے ٹیک لگائی تو حضرت بلال ؓ پر بھی نیند کا غلبہ ہوگیا پھر نہ تو رسول اللہ ﷺ بیدار ہوئے اور نہ ہی حضرت بلال ؓ اور نہ ہی صحابہ کرام ؓ میں سے کوئی بیدار ہوا یہاں تک کہ دھوپ ان پر آگئی تو رسول اللہ ﷺ ان میں سے سب سے پہلے بیدار ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے دھوپ دیکھی تو گھبرا گئے اور فرمایا اے بلال! تو حضرت بلال نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان میرے نفس کو بھی اسی نے روک لیا جس نے آپ کے نفس مبارک کو روک لیا پھر آپ ﷺ نے فرمایا یہاں سے کوچ کرو پھر کچھ دور چلے پھر رسول اللہ ﷺ نے وضو فرمایا اور حضرت بلال کو حکم فرمایا پھر انہوں نے نماز کی اقامت کہی تو آپ ﷺ نے ان کو صبح کی نماز پڑھائی جب نماز پوری ہوگئی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو آدمی نماز پڑھنی بھول جائے تو جب اسے یاد آجائے تو اسے چاہئے کہ وہ اس نماز کو پڑھ لے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا أَقِمْ الصَّلَاةَ لِذِکْرِي میری یاد کے لئے نماز قائم کر پس راوی کہتے ہیں کہ ابن شہاب اس لفظ کو لِلذِّکْرَی پڑھا کرتے تھے یعنی یاد کے لئے۔
Top