صحیح مسلم - مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان - حدیث نمبر 1500
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ وَأَبُو الرَّبِيعِ کِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ شَيْبَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا فَرُبَّمَا تَحْضُرُ الصَّلَاةُ وَهُوَ فِي بَيْتِنَا فَيَأْمُرُ بِالْبِسَاطِ الَّذِي تَحْتَهُ فَيُکْنَسُ ثُمَّ يُنْضَحُ ثُمَّ يَؤُمُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَقُومُ خَلْفَهُ فَيُصَلِّي بِنَا وَکَانَ بِسَاطُهُمْ مِنْ جَرِيدِ النَّخْلِ
جماعت کے ساتھ نوافل اور پاک چٹائی وغیرہ پر نماز پڑھنے کے جواز کے بیان میں
شیبان بن فروخ و ابوربیع، عبدالوراث، شیبان، عبدالوارث، ابوتیاح، حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سب سے اچھے اخلاق والے تھے بعض مرتبہ آپ ﷺ ہمارے گھر میں ہوتے تھے تو نماز کا وقت آجاتا تو اس چٹائی کو اٹھانے کا حکم فرماتے جس چٹائی پر آپ ﷺ تشریف فرما تھے پھر اسے صاف کیا جاتا پھر اسے پانی سے دھویا جاتا اور پھر رسول اللہ ﷺ امام بنتے اور لوگ آپ ﷺ کے پیچھے کھڑے ہوتے اور کھجور کے پتوں کی بنی ہوئی ہوتی تھی۔
Top