صحیح مسلم - مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان - حدیث نمبر 1452
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ قُلْتُ لِعَطَائٍ أَيُّ حِينٍ أَحَبُّ إِلَيْکَ أَنْ أُصَلِّيَ الْعِشَائَ الَّتِي يَقُولُهَا النَّاسُ الْعَتَمَةَ إِمَامًا وَخِلْوًا قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُا أَعْتَمَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ الْعِشَائَ قَالَ حَتَّی رَقَدَ نَاسٌ وَاسْتَيْقَظُوا وَرَقَدُوا وَاسْتَيْقَظُوا فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ الصَّلَاةَ فَقَالَ عَطَائٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَخَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ الْآنَ يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَائً وَاضِعًا يَدَهُ عَلَی شِقِّ رَأْسِهِ قَالَ لَوْلَا أَنْ يَشُقَّ عَلَی أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوهَا کَذَلِکَ قَالَ فَاسْتَثْبَتُّ عَطَائً کَيْفَ وَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَی رَأْسِهِ کَمَا أَنْبَأَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَبَدَّدَ لِي عَطَائٌ بَيْنَ أَصَابِعِهِ شَيْئًا مِنْ تَبْدِيدٍ ثُمَّ وَضَعَ أَطْرَافَ أَصَابِعِهِ عَلَی قَرْنِ الرَّأْسِ ثُمَّ صَبَّهَا يُمِرُّهَا کَذَلِکَ عَلَی الرَّأْسِ حَتَّی مَسَّتْ إِبْهَامُهُ طَرَفَ الْأُذُنِ مِمَّا يَلِي الْوَجْهَ ثُمَّ عَلَی الصُّدْغِ وَنَاحِيَةِ اللِّحْيَةِ لَا يُقَصِّرُ وَلَا يَبْطِشُ بِشَيْئٍ إِلَّا کَذَلِکَ قُلْتُ لِعَطَائٍ کَمْ ذُکِرَ لَکَ أَخَّرَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَتَئِذٍ قَالَ لَا أَدْرِي قَالَ عَطَائٌ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ أُصَلِّيَهَا إِمَامًا وَخِلْوًا مُؤَخَّرَةً کَمَا صَلَّاهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَتَئِذٍ فَإِنْ شَقَّ عَلَيْکَ ذَلِکَ خِلْوًا أَوْ عَلَی النَّاسِ فِي الْجَمَاعَةِ وَأَنْتَ إِمَامُهُمْ فَصَلِّهَا وَسَطًا لَا مُعَجَّلَةً وَلَا مُؤَخَّرَةً
عشاء کی نماز کے وقت اور اس میں تاخیر کے بیان میں
محمد بن رافع، عبدالرزاق، حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے کہا تمہارے نزدیک عشا کی نماز پڑھنے کے لئے کونسا وقت زیادہ بہتر ہے؟ وہ وقت کہ جسے لوگ عتمہ کہتے ہیں، امام کے ساتھ پڑھے یا اکیلا؟ انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ ایک رات نبی ﷺ نے عشاء کی نماز میں دیر فرما دی یہاں تک کہ لوگ سو گئے پھر جاگے پھر سو گئے اور پھر جاگے تو حضرت عمر بن خطاب ؓ نے کھڑے ہو کر فرمایا: نماز! عطا کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ پھر اللہ کے نبی ﷺ تشریف لائے گویا کہ میں اب بھی ان کی طرف دیکھ رہا ہوں آپ ﷺ کے سر مبارک سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے اور آپ ﷺ نے اپنے سر مبارک پر اپنا ہاتھ رکھا ہوا تھا آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر میری امت پر کوئی دقت نہ ہوتی تو میں اسے اسی وقت نماز پڑھنے کا حکم دیتا راوی کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے اپنے سر پر ہاتھ کیسے رکھا ہوا تھا جیسا کہ اسے حضرت ابن عباس ؓ نے بتایا، عطاء نے اپنی انگلیاں کچھ کھولیں پھر اپنی انگلیوں کے کنارے اپنے سر پر رکھے پھر ان کو سر سے جھکایا اور پھیرا یہاں تک کہ آپ کا انگوٹھا کان کے اس کنارے کی طرف پہنچا جو کنارہ منہ کی طرف ہے پھر آپ ﷺ کا انگوٹھا کنپٹی تک اور داڑھی کے کنارے تک ہاتھ نہ کسی کو پکڑتا تھا ورنہ ہی ہاتھ کسی چیز کو چھوتا تھا میں نے عطا سے کہا کہ کیا آپ کو اس کا بھی ذکر کیا کہ نبی ﷺ نے رات کی نماز میں کتنی دیر فرمائی کہنے لگے کہ میں نہیں جانتا، عطاء کہنے لگے کہ میں اس چیز کو پسند کرتا ہوں چاہے امام کے ساتھ نماز پڑھوں یا اکیلا نماز پڑھوں دیر کر کے جس طرح کہ نبی ﷺ نے اس رات دیر کرکے نماز پڑھائی اگر مجھے تنہائی میں مشقت ہو یا لوگوں پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں اور تو ان کا امام ہو تو انہیں درمیانی وقت میں نماز پڑھاؤ، نہ تو جلدی اور نہ ہی دیر کر کے۔
Top