صحیح مسلم - مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان - حدیث نمبر 1393
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا بَدْرُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي مُوسَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَتَاهُ سَائِلٌ يَسْأَلُهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا قَالَ فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ وَالنَّاسُ لَا يَکَادُ يَعْرِفُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالظُّهْرِ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ وَالْقَائِلُ يَقُولُ قَدْ انْتَصَفَ النَّهَارُ وَهُوَ کَانَ أَعْلَمَ مِنْهُمْ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْعَصْرِ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْمَغْرِبِ حِينَ وَقَعَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَائَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَخَّرَ الْفَجْرَ مِنْ الْغَدِ حَتَّی انْصَرَفَ مِنْهَا وَالْقَائِلُ يَقُولُ قَدْ طَلَعَتْ الشَّمْسُ أَوْ کَادَتْ ثُمَّ أَخَّرَ الظُّهْرَ حَتَّی کَانَ قَرِيبًا مِنْ وَقْتِ الْعَصْرِ بِالْأَمْسِ ثُمَّ أَخَّرَ الْعَصْرَ حَتَّی انْصَرَفَ مِنْهَا وَالْقَائِلُ يَقُولُ قَدْ احْمَرَّتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّی کَانَ عِنْدَ سُقُوطِ الشَّفَقِ ثُمَّ أَخَّرَ الْعِشَائَ حَتَّی کَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الْأَوَّلِ ثُمَّ أَصْبَحَ فَدَعَا السَّائِلَ فَقَالَ الْوَقْتُ بَيْنَ هَذَيْنِ
پانچ نمازوں کے اوقات کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، بدر بن عثمان، حضرت ابوبکر بن موسیٰ ؓ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس نمازوں کے اوقات کے بارے میں پوچھنے والا آیا آپ ﷺ نے اسے اس وقت کوئی جواب نہ دیا اور صبح صادق کے طلوع ہوجانے پر فجر کی نماز پڑھی کہ لوگ ایک دوسرے کو پہچانتے تھے پھر آپ ﷺ نے حکم فرمایا تو ظہر کی نماز سورج کے ڈھل جانے پر پڑھی اور کہنے والا کہہ رہا تھا کہ دوپہر ہوگئی اور آپ ﷺ تو ان سے زیادہ جاننے والے تھے پھر حکم فرمایا اور عصر کی نماز قائم کی اور سورج ابھی بلند تھا پھر آپ نے حکم فرمایا اور سورج کے غروب پر ہی مغرب کی نماز قائم کی پھر آپ ﷺ نے حکم فرمایا اور شفق کے غائب ہونے پر عشاء کی نماز قائم کی اور پھر اگلے دن فجر کی نماز کو مؤخر فرمایا جب اس سے فارغ ہوئے تو کہنے والے نے کہا کہ سورج نکل گیا یا نکلنے والا ہے اور پھر آپ ﷺ نے ظہر کی نماز کو مؤخر فرمایا یہاں تک کہ عصر کی نماز کا وقت قریب تھا اور پھر عصر کی نماز میں اتنی تاخیر فرمائی کہ کہنے والے نے کہا کہ سورج زرد ہوگیا ہے اور مغرب کی نماز اتنی دیر سے پڑھی کہ شفق ڈوبنے کو ہوگئی اور عشاء کی نماز اتنی دیر سے پڑھی کہ تہائی رات کا ابتدائی حصہ ہوگیا پھر صبح کے وقت پوچھنے والے کو بلایا اور اس سے فرمایا کہ نماز کا وقت ان دونوں وقتوں کے درمیان میں ہے۔
Top