صحیح مسلم - مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان - حدیث نمبر 1391
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ کِلَاهُمَا عَنْ الْأَزْرَقِ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ لَهُ صَلِّ مَعَنَا هَذَيْنِ يَعْنِي الْيَوْمَيْنِ فَلَمَّا زَالَتْ الشَّمْسُ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الظُّهْرَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَائُ نَقِيَّةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَائَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ فَلَمَّا أَنْ کَانَ الْيَوْمُ الثَّانِي أَمَرَهُ فَأَبْرَدَ بِالظُّهْرِ فَأَبْرَدَ بِهَا فَأَنْعَمَ أَنْ يُبْرِدَ بِهَا وَصَلَّی الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ أَخَّرَهَا فَوْقَ الَّذِي کَانَ وَصَلَّی الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ وَصَلَّی الْعِشَائَ بَعْدَمَا ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ وَصَلَّی الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ بِهَا ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ الرَّجُلُ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَقْتُ صَلَاتِکُمْ بَيْنَ مَا رَأَيْتُمْ
پانچ نمازوں کے اوقات کے بیان میں
زہیر بن حرب، عبیداللہ بن سعید، ازرق، زہیر بن اسحاق بن یوسف ارزق، سفیان، علقمہ بن مرثد، حضرت سلیمان بن بریدہ ؓ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ سے ایک آدمی نے نماز کے وقت کے بارے میں پوچھا آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو دو دن ہمارے ساتھ نماز پڑھ چناچہ جب سورج ڈھل گیا تو آپ ﷺ نے حضرت بلال کو حکم فرمایا انہوں نے اذان دی پھر آپ ﷺ نے بلال کو حکم فرمایا تو انہوں نے ظہر کی اقامت کہی پھر آپ ﷺ نے حکم فرمایا تو انہوں نے عصر کی اقامت کہی کہ سورج ابھی تک بلند اور سفید تھا پھر آپ ﷺ نے حکم فرمایا تو انہوں نے سورج کے غروب ہونے کے وقت مغرب کی اقامت کہی پھر آپ ﷺ نے حکم فرمایا تو انہوں نے شفق کے غائب ہونے کے وقت میں عشاء کی نماز کی اقامت کہی پھر آپ ﷺ نے حکم فرمایا تو انہوں نے طلوع فجر کے وقت میں فجر کی نماز کی اقامت کہی پھر جب دوسرا دن ہوا تو آپ ﷺ نے ظہر کی نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھنے کو حکم فرمایا اور خوب ٹھنڈے وقت میں پڑھی اور عصر کی نماز پڑھی کہ سورج ابھی بلند تھا لیکن پہلے دن سے ذرا اوپر سے پڑھی اور مغرب شفق غائب ہونے سے پہلے پڑھی اور عشاء تہائی رات کے بعد پڑھی اور فجر کی نماز اس وقت پڑھی کہ جب خوب روشنی پھیل گئی پھر فرمایا کہ نماز کے وقت کے بارے میں پوچھنے والا کہاں ہے تو اس نے عرض کیا میں ہوں اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے فرمایا یہ نمازوں کے جو اوقات تم نے دیکھے ہیں ان کے درمیان تمہاری نمازوں کے اوقات ہیں۔
Top