صحیح مسلم - مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان - حدیث نمبر 1258
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَطَبَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَذَکَرَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَکَرَ أَبَا بَکْرٍ قَالَ إِنِّي رَأَيْتُ کَأَنَّ دِيکًا نَقَرَنِي ثَلَاثَ نَقَرَاتٍ وَإِنِّي لَا أُرَاهُ إِلَّا حُضُورَ أَجَلِي وَإِنَّ أَقْوَامًا يَأْمُرُونَنِي أَنْ أَسْتَخْلِفَ وَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَکُنْ لِيُضَيِّعَ دِينَهُ وَلَا خِلَافَتَهُ وَلَا الَّذِي بَعَثَ بِهِ نَبِيَّهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ عَجِلَ بِي أَمْرٌ فَالْخِلَافَةُ شُورَی بَيْنَ هَؤُلَائِ السِّتَّةِ الَّذِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ وَإِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ أَقْوَامًا يَطْعَنُونَ فِي هَذَا الْأَمْرِ أَنَا ضَرَبْتُهُمْ بِيَدِي هَذِهِ عَلَی الْإِسْلَامِ فَإِنْ فَعَلُوا ذَلِکَ فَأُولَئِکَ أَعْدَائُ اللَّهِ الْکَفَرَةُ الضُّلَّالُ ثُمَّ إِنِّي لَا أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا أَهَمَّ عِنْدِي مِنْ الْکَلَالَةِ مَا رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْئٍ مَا رَاجَعْتُهُ فِي الْکَلَالَةِ وَمَا أَغْلَظَ لِي فِي شَيْئٍ مَا أَغْلَظَ لِي فِيهِ حَتَّی طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي صَدْرِي فَقَالَ يَا عُمَرُ أَلَا تَکْفِيکَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَائِ وَإِنِّي إِنْ أَعِشْ أَقْضِ فِيهَا بِقَضِيَّةٍ يَقْضِي بِهَا مَنْ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَمَنْ لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُکَ عَلَی أُمَرَائِ الْأَمْصَارِ وَإِنِّي إِنَّمَا بَعَثْتُهُمْ عَلَيْهِمْ لِيَعْدِلُوا عَلَيْهِمْ وَلِيُعَلِّمُوا النَّاسَ دِينَهُمْ وَسُنَّةَ نَبِيِّهِمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَقْسِمُوا فِيهِمْ فَيْئَهُمْ وَيَرْفَعُوا إِلَيَّ مَا أَشْکَلَ عَلَيْهِمْ مِنْ أَمْرِهِمْ ثُمَّ إِنَّکُمْ أَيُّهَا النَّاسُ تَأْکُلُونَ شَجَرَتَيْنِ لَا أَرَاهُمَا إِلَّا خَبِيثَتَيْنِ هَذَا الْبَصَلَ وَالثُّومَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَجَدَ رِيحَهُمَا مِنْ الرَّجُلِ فِي الْمَسْجِدِ أَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ إِلَی الْبَقِيعِ فَمَنْ أَکَلَهُمَا فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا
لہسن پیاز اور بدبو دارچیز یا اس جیسی کوئی اور چیز کھا کر مسجد میں جانے کی ممانعت کے بیان میں جب تک کہ اس کی بدبو نہ چلی جائے اور یا مسجد سے نکل جائے۔
محمد بن مثنی، یحییٰ بن سعید، ہشام، قتادہ، سالم بن ابی جعد، معدان بن ابی طلحہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے جمعہ کے دن اپنے خطبہ میں اللہ کے نبی ﷺ اور حضرت ابوبکر کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک مرغ نے مجھے تین ٹھونگیں ماریں اور میں اسے یہی خیال کرتا ہوں کہ میری موت قریب ہے کچھ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ میں اپنا خلیفہ مقرر کر دوں کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے دین اور خلافت اور اس چیز کو جسے دے کر اپنے نبی ﷺ کو بھیجا ہے ضائع نہیں کرے گا اگر میری موت جلد ہی آجائے تو خلافت مشورہ کے بعد ان چھ حضرات کے درمیان رہے گی جن سے رسول اللہ ﷺ اپنی وفات تک راضی رہے اور میں جانتا ہوں کہ کچھ لوگ اس معاملہ میں جن کو خود میں نے اپنے ہاتھ سے مارا ہے اسلام پر طعن کریں گے اگر انہوں نے اس طرح کیا تو وہ اللہ تعالیٰ کے دشمن اور کافر گمراہ ہیں اور میں اپنے بعد کسی چیز کو اتنا اہم نہیں سمجھتا جتنا اہم میرے نزدیک کلالہ ہے اور میں نے رسول اللہ ﷺ سے کسی چیز کے بارے میں اتنا نہیں پوچھا جتنا کہ کلالہ کے بارے میں پوچھا اور آپ ﷺ نے کسی چیز میں اتنی سختی نہیں فرمائی جتنی کہ اس مسئلہ میں یہاں تک کہ آپ ﷺ نے اپنی انگلی مبارک میرے سینے میں ماری پھر فرمایا اے عمر کیا تجھے وہ آیت کافی نہیں جو گرمیوں کے موسم میں سورت النسا کے آخر میں نازل ہوئی (یَستَفتُونَکَ قُلِ اللہ یُفتِیکُم فِی الکَلا لَہ) آپ ﷺ سے حکم پوچھتے ہیں فرما دیں کہ اللہ تمہیں کلالہ کے بارے میں حکم دیتا ہے اور اگر میں زندہ رہا تو کلالہ کے بارے میں ایسا فیصلہ کروں گا جس کے متعلق ہر آدمی جس نے قرآن پڑھا ہو یا نہ پڑھا ہو اس کے بارے میں فیصلہ کرے گا پھر حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ اے اللہ تو ان لوگوں پر گواہ رہنا کہ جنہیں میں نے شہروں کی حکومت دی اور میں نے انہیں اسی لئے بھیجا ہے کہ وہ ان پر انصاف کریں اور ان لوگوں کو دین کی باتیں سکھائیں اور ان کو نبی ﷺ کی سنت سکھائیں اور جو مال غنیمت ان کو ملے اسے تقسیم کریں اور جس معاملہ میں کوئی مشکل پیش آئے تو میری طرف رجوع کریں پھر (فرمایا) اے لوگو! تم دو درختوں کو کھاتے ہو۔ میں ان کو خبیث سمجھتا ہوں، یہ درخت پیاز اور لہسن کے ہیں اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ ﷺ مسجد میں ان درختوں کی کسی آدمی سے بدبو محسوس کرتے تو حکم فرماتے کہ اسے بقیع کی طرف نکال دیا جائے، تو جو آدمی انہیں کھائے تو خوب انہیں پکا کر ان کی بدبو مار دے۔
Top