رکوع کی حالت میں ہاتھوں کا گھٹنوں پر رکھنے اور تطبیق کے منسوخ ہونے کے بیان میں
محمد بن علاء ہمدانی، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، ابراہیم، حضرت اسود اور حضرت علقمہ ؓ فرماتے ہیں کہ ہم دونوں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے گھر میں آئے تو انہوں نے فرمایا کیا ان لوگوں نے تمہارے پیچھے نماز پڑھ لی ہے ہم نے کہا کہ نہیں انہوں نے فرمایا کہ اٹھو اور نماز پڑھو پھر ہمیں اذان کا اور اقامت کا حکم نہیں دیا ہم ان کے پیچھے کھڑے ہونے لگے تو ہمارا ہاتھ پکڑ کر ایک کو دائیں طرف کردیا اور دوسرے کو بائیں طرف کردیا پھر جب رکوع کیا تو ہم نے اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھے تو انہوں نے ہمارے ہاتھوں پر مارا اور ہتھیلیوں کو جوڑ کر رکھ دیا جب نماز پڑھائی تو فرمایا کہ تمہارے اوپر ایسے حکام مقرر ہوں گے جو نمازوں کو اس کے وقت سے تاخیر میں پڑھیں گے اور عصر کی نماز کو اتنا تنگ کردیں گے کہ سورج غروب ہونے کے قریب ہوجائے گا لہذا جب تم ان کو ایسا کرتے ہوئے دیکھو تو تم اپنی نماز وقت پر پڑھ لو اور پھر ان کے ساتھ دوبارہ نفل کے طور پر پڑھ لو اور جب تم تین آدمی ہو تو سب مل کر نماز پڑھ لو اور جب تین سے زیادہ ہو تو ایک آدمی امام بنے اور وہ آگے کھڑا ہو اور جب رکوع کرے تو اپنے ہاتھوں کو رانوں پر رکھے اور جھکے اور دونوں ہتھیلیاں جوڑ کر رانوں میں رکھ لے گویا کہ میں اس وقت رسول اللہ ﷺ کی انگلیوں کو دیکھ رہا ہوں۔