اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر شعبہ، ابن مثنی ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، عمرو بن مرہ حضرت سعید بن مسیب ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ ؓ مدینہ منورہ تشریف لائے تو انہوں نے ہمیں ایک خطبہ ارشاد فرمایا اور بالوں کا ایک لپٹا ہوا گچھا نکال کر فرمایا کہ مجھے یہ خیال بھی نہیں تھا کہ یہودیوں کے علاوہ بھی کوئی اس طرح کرے گا رسول اللہ ﷺ تک یہ بات پہنچی تو آپ ﷺ نے اسے جھوٹ (دھوکہ بازی) قرار دیا۔