صحیح مسلم - لباس اور زینت کا بیان - حدیث نمبر 5573
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لِإِسْحَقَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ وَالنَّامِصَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِکَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ وَکَانَتْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَأَتَتْهُ فَقَالَتْ مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْکَ أَنَّکَ لَعَنْتَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَمَا لِي لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي کِتَابِ اللَّهِ فَقَالَتْ الْمَرْأَةُ لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ لَوْحَيْ الْمُصْحَفِ فَمَا وَجَدْتُهُ فَقَالَ لَئِنْ کُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاکُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا فَقَالَتْ الْمَرْأَةُ فَإِنِّي أَرَی شَيْئًا مِنْ هَذَا عَلَی امْرَأَتِکَ الْآنَ قَالَ اذْهَبِي فَانْظُرِي قَالَ فَدَخَلَتْ عَلَی امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ فَلَمْ تَرَ شَيْئًا فَجَائَتْ إِلَيْهِ فَقَالَتْ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا فَقَالَ أَمَا لَوْ کَانَ ذَلِکَ لَمْ نُجَامِعْهَا
اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔
اسحاق بن ابراہیم، عثمان بن ابی شیبہ اسحاق جریر، منصورابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ اللہ نے تعالیٰ نے گودنے والی اور گدوانے والی اور (خوبصورتی کی خاطر) پلکوں کے بالوں کو اکھیڑنے والی اور اکھڑوانے والی اور دانتوں کو (خوبصورتی کی خاطر) کشادہ کرنے والی اور اللہ تعالیٰ کی (دی گئی) بناوٹ میں تبدیلی کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ یہ بات بنی اسد کی ایک عورت تک پہنچی جس کو ام یعقوب کہا جاتا ہے اور وہ قرآن مجید پڑھا کرتی تھی۔ تو وہ (یہ بات سن کر) حضرت عبیداللہ ؓ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ وہ کیا بات ہے کہ جو آپ کی طرف سے مجھ تک پہنچی ہے کہ آپ نے گودنے والی اور گدوانے والی اور پلکوں کے بال اکھیڑنے والی اور اکھڑوانے والی اور دانتوں میں (خوبصورتی کی خاطر) کشادگی کرنے والی اور اللہ تعالیٰ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے؟ حضرت عبداللہ ؓ فرمانے لگے کہ میں اس پر لعنت کیوں نہ کروں کہ جس پر رسول اللہ ﷺ نے لعنت کی ہے اور یہ بات اللہ کی کتاب (قرآن مجید) میں موجود ہے، وہ عورت کہنے لگی کہ میں نے قرآن مجید کے دونوں گتوں کے درمیان والا پڑھ ڈالا ہے میں نے تو (یہ بات) کہیں نہیں پائی۔ حضرت عبداللہ ؓ فرمانے لگے کہ اگر تو قرآن مجید پڑھتی تو اسے ضرور پالیتی۔ اللہ عز وجل نے فرمایا (وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاکُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا) " اللہ کا رسول تمہیں جو کچھ دے اس سے لے لو اور تمہیں جس سے روک دے اس سے رک جاؤ " وہ عورت کہنے لگی کہ ان کاموں میں سے کچھ کام تو آپ کی بیوی بھی کرتی ہے۔ حضرت عبداللہ ؓ فرمانے لگے کہ جاؤ جا کر دیکھو۔ وہ عورت ان کی بیوی کے پاس گئی تو کچھ بھی نہیں دیکھا پھر واپس حضرت عبداللہ ؓ کی طرف آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تو ان باتوں میں سے ان میں کچھ بھی نہیں دیکھا۔ حضرت عبداللہ ؓ فرمانے لگے کہ اگر وہ اس طرح کرتی تو میں اس سے ہم بستری نہ کرتا۔
Top