صحیح مسلم - گری پڑی چیز کا بیان - حدیث نمبر 4518
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْدِيُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ الْيَمَامِيَّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ فَأَصَابَنَا جَهْدٌ حَتَّی هَمَمْنَا أَنْ نَنْحَرَ بَعْضَ ظَهْرِنَا فَأَمَرَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَمَعْنَا مَزَاوِدَنَا فَبَسَطْنَا لَهُ نِطَعًا فَاجْتَمَعَ زَادُ الْقَوْمِ عَلَی النِّطَعِ قَالَ فَتَطَاوَلْتُ لِأَحْزِرَهُ کَمْ هُوَ فَحَزَرْتُهُ کَرَبْضَةِ الْعَنْزِ وَنَحْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً قَالَ فَأَکَلْنَا حَتَّی شَبِعْنَا جَمِيعًا ثُمَّ حَشَوْنَا جُرُبَنَا فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَلْ مِنْ وَضُوئٍ قَالَ فَجَائَ رَجُلٌ بِإِدَاوَةٍ لَهُ فِيهَا نُطْفَةٌ فَأَفْرَغَهَا فِي قَدَحٍ فَتَوَضَّأْنَا کُلُّنَا نُدَغْفِقُهُ دَغْفَقَةً أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً قَالَ ثُمَّ جَائَ بَعْدَ ذَلِکَ ثَمَانِيَةٌ فَقَالُوا هَلْ مِنْ طَهُورٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرِغَ الْوَضُوئُ
جب کمی ہو تو سب کے زاد راہ آپس میں ملانے اور آپس میں مواسات کرنے کے استحباب کے بیان میں
احمد بن یوسف ازدی، نضر، ابن محمد یمامی، عکرمہ، ابن عمار، حضرت ایاس بن سلمہ ؓ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غزوہ میں نکلے تو ہمیں وہاں بہت مشقت ہوئی یہاں تک کہ ہم نے اپنی کچھ سواریوں کو ذبح کرنے کا ارادہ کرلیا تو اللہ کے نبی ﷺ نے حکم فرمایا کہ ہم اپنے اپنے زادراہ کو اکٹھا کریں پھر ہم نے اس کے لئے چمڑے کا ایک دستر خوان بچھایا جس پر سب لوگوں کے زادراہ کو اکٹھا کیا گیا راوی نے کہا کہ میں نے اس چمڑے کے ٹکڑے کو دیکھنے کے لئے آگے بڑھا کہ وہ کتنا بڑا ہے تو وہ تقریبا ایک بکری کے بیٹھنے کی جگہ کے برابر تھا اور ہم چودہ سو کی تعداد میں تھے راوی کہتے ہیں کہ ہم نے کھایا یہاں تک کہ ہم سب سیر ہوگئے پھر ہم نے اپنے کھانے کے تھیلوں کو بھر لیا تو اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا کیا وضو کا پانی ہے تو ایک آدمی لوٹے میں تھوڑا سا پانی لے کر آیا آپ ﷺ نے اس میں سے پانی ایک پیالے میں ڈالا تو ہم سب نے اس سے وضو کیا اور چودہ سو افراد نے خوب پانی بہایا راوی کہتے ہیں کہ پھر اس کے بعد آٹھ آدمی آئے تو وہ کہنے لگے کیا وضو کا پانی ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہم وضو سے فارغ ہوچکے ہیں۔
Top