صحیح مسلم - گری پڑی چیز کا بیان - حدیث نمبر 4516
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّکَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَلَا يَقْرُونَنَا فَمَا تَرَی فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَکُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ
مہمان نوازی کے بیان میں
قتبیہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، یزید بن ابی حبیب، ابی خیر، حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ﷺ بیشک آپ ﷺ ہمیں بھیجتے ہیں تو ہم ایک ایسی قوم کے پاس جا کر اترتے ہیں جو کہ ہماری مہمان نوازی نہیں کرتے تو اس کے بارے میں آپ ﷺ کا کیا حکم ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر تم کسی ایسی قوم کے پاس اترو تو اگر وہ تمہاری (اس طرح خدمت کریں) جس طرح کہ ایک مسلمان کی ضیافت کی جاتی ہے تو تم اسے قبول کرلو اور اگر وہ اس طرح نہ کریں تو پھر ان سے ضیافت کا اس قدر حق لے لو جتنا کہ ان پر ایک مہمان کا حق ہوتا ہے۔
Top