صحیح مسلم - قسامت کا بیان - حدیث نمبر 4384
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا کَانَ ذَلِکَ الْيَوْمُ قَعَدَ عَلَی بَعِيرِهِ وَأَخَذَ إِنْسَانٌ بِخِطَامِهِ فَقَالَ أَتَدْرُونَ أَيَّ يَوْمٍ هَذَا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَی اسْمِهِ فَقَالَ أَلَيْسَ بِيَوْمِ النَّحْرِ قُلْنَا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ أَلَيْسَ بِذِي الْحِجَّةِ قُلْنَا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَی اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ بِالْبَلْدَةِ قُلْنَا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ عَلَيْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ قَالَ ثُمَّ انْکَفَأَ إِلَی کَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ فَذَبَحَهُمَا وَإِلَی جُزَيْعَةٍ مِنْ الْغَنَمِ فَقَسَمَهَا بَيْنَنَا
خون مال اور عزت کی شدت بیان میں۔
نصر بن علی جہضمی، یزید بن زریع، عبداللہ بن عون، محمد بن سیرین، حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر ؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب (حجۃ الوداع) کا دن تھا تو آپ ﷺ اپنے اونٹ پر بیٹھے اور ایک آدمی نے اس کی لگام پکڑ لی اور آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ آج کونسا دن ہے؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ ﷺ اس کے نام کے علاوہ نام رکھیں گے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا یہ نحر کا دن نہیں؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول۔ آپ ﷺ نے فرمایا یہ کونسا مہینہ ہے؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کیا یہ ذوالحجہ نہیں۔ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول۔ آپ ﷺ نے فرمایا یہ کون سا شہر ہے؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول بہتر ہی جانتے ہیں راوی کہتے ہیں یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ اس کے نام کے علاوہ کوئی اور نام رکھیں گے آپ ﷺ نے فرمایا کیا یہ شہر (مکہ) نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول۔ آپ ﷺ نے فرمایا بیشک تمہارے خون اور تمہارے امول اور تمہاری عزتیں تم پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح تمہارا یہ دن اس مہینے اور اس شہر میں حرام ہے پس موجود لوگ غائب کو (یہ بات) پہنچا دیں۔ پھر آپ دو سرمئی مینڈھوں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں ذبح کیا اور پھر آپ ﷺ بکریوں کے ایک ریوڑ کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں ہمارے درمیان تقسیم کردیا۔
Top