صحیح مسلم - قسامت کا بیان - حدیث نمبر 4346
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلِ بْنِ زَيْدٍ وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّيْنِ ثُمَّ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ خَرَجَا إِلَی خَيْبَرَ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ يَوْمَئِذٍ صُلْحٌ وَأَهْلُهَا يَهُودُ فَتَفَرَّقَا لِحَاجَتِهِمَا فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ فَوُجِدَ فِي شَرَبَةٍ مَقْتُولًا فَدَفَنَهُ صَاحِبُهُ ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَی الْمَدِينَةِ فَمَشَی أَخُو الْمَقْتُولِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةُ وَحُوَيِّصَةُ فَذَکَرُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَأْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَحَيْثُ قُتِلَ فَزَعَمَ بُشَيْرٌ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَمَّنْ أَدْرَکَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَهُمْ تَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ قَاتِلَکُمْ أَوْ صَاحِبَکُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا شَهِدْنَا وَلَا حَضَرْنَا فَزَعَمَ أَنَّهُ قَالَ فَتُبْرِئُکُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ نَقْبَلُ أَيْمَانَ قَوْمٍ کُفَّارٍ فَزَعَمَ بُشَيْرٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَلَهُ مِنْ عِنْدِهِ
ثبوت قتل کے لئے قسمیں اٹھا نے کے بیان میں۔
عبداللہ بن مسلمہ، قعنب، سلیمان بن بلال، یحییٰ بن سعید، بشیر بن یسار، عبداللہ بن سہل بن زید، محیصہ بن مسعود بن زیدالانصاری، حضرت بشیر بن یسار ؓ سے روایت ہے کہ بنوحارثہ میں سے عبداللہ بن سہل زید اور محیصہ بن مسعود بن زید انصاری رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ایام صلح میں خیبر کی طرف نکلے اور وہاں کے رہنے والے یہود تھے۔ انہیں ان کی کسی حاجت نے الگ الگ کردیا تو عبداللہ بن سہل قتل کر دئیے گئے اور ایک حوض میں مقتول پائے گے۔ اس کے ساتھی نے اسے دفن کردیا۔ پھر مدینہ کی طرف آیا تو مقتول کا بھائی عبدالرحمن بن سہل محیصہ اور حویصہ چلے اور رسول اللہ ﷺ سے عبداللہ اور اس جگہ کا جہاں وہ قتل کیا گیا تھا کا حال ذکر کیا اور بشیر کا گمان ہے کہ وہ ان لوگوں سے روایت کرتا ہے جنہیں اس نے اصحاب رسول ﷺ میں سے پایا ہے کہ آپ ﷺ نے ان سے فرمایا پچاس قسمیں کھاؤ اور اپنے قاتل یا مدعی علیہ پر خون ثابت کرو۔ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ﷺ ہم نہ اس وقت موجود تھے نہ ہم نے قاتل کو دیکھا۔ بشیر کا گمان ہے، آپ نے فرمایا پھر یہود تم سے پچاس قسموں کے ساتھ بری ہوئیں گے۔ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ﷺ ہم کافر قوم کی قسمیں کیسے قبول کرسکتے ہیں؟ بشیر کا گمان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی دیت اپنے پاس سے ادا کی۔
Top