سنن الترمذی - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 1630
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ کَيْسَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَعْتَمَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی أَهْلِهِ فَوَجَدَ الصِّبْيَةَ قَدْ نَامُوا فَأَتَاهُ أَهْلُهُ بِطَعَامِهِ فَحَلَفَ لَا يَأْکُلُ مِنْ أَجْلِ صِبْيَتِهِ ثُمَّ بَدَا لَهُ فَأَکَلَ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ عَلَی يَمِينٍ فَرَأَی غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيَأْتِهَا وَلْيُکَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ
جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں
زہیر بن حرب، مروان بن معاویہ فزاری، یزید بن کیسان، ابی حازم، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی کو رات کے وقت نبی کریم ﷺ کے پاس دیر ہوگئی پھر اپنے اہل و عیال کی طرف لوٹا تو بچوں کو سوتا ہوا پایا اس کے پاس اس کی بیوی کھانا لائی اس نے قسم اٹھائی کہ وہ اپنے بچوں کی وجہ سے نہ کھائے گا پھر اس کے لئے ظاہر ہوگیا تو اس نے کھالیا۔ پھر اس نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کا ذکر کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم اٹھائے پھر اس کے علاوہ میں بھلائی وخیر دیکھے تو چاہیے وہ بھلائی کو اختیار کرے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دے
Abu Hurairah (RA) reported: A person sat late in the night with Allahs Apostle ﷺ , and then came to his family and found that his children had gone to sleep. His wife brought food for him, but he took an oath that he would not eat because of his children (having gone to sleep without food) He then gave precedence (of breaking the vow and then expiating it) and ate the food. He then came to Allah s Messenger ﷺ and made mention of that to him, whereupon Allahs Messenger (may peace he upon him) said: He who took an oath and (later on) found something better than that should do that, and expiate for (breaking) his vow.
Top