صحیح مسلم - قربانی کا بیان - حدیث نمبر 5103
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ أَخْبَرَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَکْلِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَکْرٍ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَمْرَةَ فَقَالَتْ صَدَقَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ دَفَّ أَهْلُ أَبْيَاتٍ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ حَضْرَةَ الْأَضْحَی زَمَنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادَّخِرُوا ثَلَاثًا ثُمَّ تَصَدَّقُوا بِمَا بَقِيَ فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ النَّاسَ يَتَّخِذُونَ الْأَسْقِيَةَ مِنْ ضَحَايَاهُمْ وَيَجْمُلُونَ مِنْهَا الْوَدَکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا ذَاکَ قَالُوا نَهَيْتَ أَنْ تُؤْکَلَ لُحُومُ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ فَقَالَ إِنَّمَا نَهَيْتُکُمْ مِنْ أَجْلِ الدَّافَّةِ الَّتِي دَفَّتْ فَکُلُوا وَادَّخِرُوا وَتَصَدَّقُوا
ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں
اسحاق بن ابرہیم حنظلی، روح، مالک، عبداللہ بن ابی بکر، عبداللہ بن واقد ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے تین دنوں کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے حضرت عبداللہ بن ابی بکر ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمرہ ؓ سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن واقد نے سچ کہا ہے میں نے حضرت عائشہ ؓ کو فرماتے ہوئے سنا آپ فرماتی تھیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں عیدالاضحی کے موقع پر کچھ دیہاتی لوگ آگئے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قربانیوں کا گوشت تین دنوں کی مقدار میں رکھو پھر جو بچے اسے صدقہ کردو پھر اس کے بعد صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ لوگ اپنی قربانیوں کی کھالوں سے مشکیزے بناتے ہیں اور ان میں چربی بھی پگھلاتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اور اب کیا ہوگیا ہے؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا آپ ﷺ نے تین دنوں کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے سے منع فرما دیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا میں نے ان ضرورت مندوں کی وجہ سے جو اس وقت آگئے تھے تمہیں منع کیا تھا لہذا اب کھاؤ اور کچھ چھوڑ دو اور صدقہ کرو۔
Top