صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6409
حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا النَّضْرُ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ الْيَمَامِيُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ الْمُسْلِمُونَ لَا يَنْظُرُونَ إِلَی أَبِي سُفْيَانَ وَلَا يُقَاعِدُونَهُ فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ثَلَاثٌ أَعْطِنِيهِنَّ قَالَ نَعَمْ قَالَ عِنْدِي أَحْسَنُ الْعَرَبِ وَأَجْمَلُهُ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ أَبِي سُفْيَانَ أُزَوِّجُکَهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ وَمُعَاوِيَةُ تَجْعَلُهُ کَاتِبًا بَيْنَ يَدَيْکَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَتُؤَمِّرُنِي حَتَّی أُقَاتِلَ الْکُفَّارَ کَمَا کُنْتُ أُقَاتِلُ الْمُسْلِمِينَ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَبُو زُمَيْلٍ وَلَوْلَا أَنَّهُ طَلَبَ ذَلِکَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَعْطَاهُ ذَلِکَ لِأَنَّهُ لَمْ يَکُنْ يُسْأَلُ شَيْئًا إِلَّا قَالَ نَعَمْ
سیدنا ابوسفیان بن حرب ؓ کے فضائل کے بیان میں
عباس بن عبدالعظیم عنبر احمد بن جعفر معقری نضر ابن محمد یمامی عکرمہ ابوزمیل حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ مسلمان نہ تو ابوسفیان کی طرف دیکھتے تھے اور نہ ہی ان کے پاس بیٹھتے تھے۔ تو ابوسفیان ؓ نے نبی ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے نبی تین باتیں مجھے عطا فرمائیں آپ نے فرمایا: جی ہاں! بتاؤ۔ عرض کیا: میری بیٹی ام حبیبہ بنت ابوسفیان اہل عرب سے حسین و جمیل ہیں میں اس کا نکاح آپ ﷺ سے کرتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا: بہتر عرض کیا اور معاویہ ؓ کو اپنے لئے کاتب مقرر کرلیں آپ ﷺ نے فرمایا: بہتر آپ ﷺ مجھے حکم دیں کہ میں کفار سے لڑتا رہوں جیسا کہ میں مسلمانوں سے لڑتا تھا آپ ﷺ نے فرمایا بہتر ابوزمیل نے کہا اگر یہ خود نبی ﷺ سے ان باتوں کا مطالبہ نہ کرتے تو آپ ﷺ یہ کام نہ فرماتے کیونکہ آپ ﷺ کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ آپ ﷺ سے جس بھی چیز کا مطالبہ کیا جاتا تو آپ ﷺ اس کے جواب میں ہاں ہی فرماتے تھے۔
Top