صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6354
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ کِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْکَدِرِ يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُا لَمَّا کَانَ يَوْمُ أُحُدٍ جِيئَ بِأَبِي مُسَجًّی وَقَدْ مُثِلَ بِهِ قَالَ فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْفَعَ الثَّوْبَ فَنَهَانِي قَوْمِي ثُمَّ أَرَدْتُ أَنْ أَرْفَعَ الثَّوْبَ فَنَهَانِي قَوْمِي فَرَفَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أَمَرَ بِهِ فَرُفِعَ فَسَمِعَ صَوْتَ بَاکِيَةٍ أَوْ صَائِحَةٍ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ فَقَالُوا بِنْتُ عَمْرٍو أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو فَقَالَ وَلِمَ تَبْکِي فَمَا زَالَتْ الْمَلَائِکَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّی رُفِعَ
سیدنا جابر ؓ کے والد گرامی حضرت عبداللہ ابن عمرو بن حرام ؓ کے فضائل کے بیان میں
عبیداللہ بن عمر قواریری عمر ناقد سفیان، عبیداللہ سفیان بن عیینہ، ابن منکدر حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ جب غزوہ احد کے دن میرے باپ کو کپڑے سے ڈھکا ہوا لایا گیا اس حال میں کہ ان کے اعضاء کاٹے گئے تھے پس میں نے کپڑا اٹھانے کا ارادہ کیا تو میری قوم نے مجھے منع کردیا میں نے پھر کپڑا اٹھانے کا ارادہ کیا تو میری قوم نے مجھے منع کردیا پس رسول اللہ ﷺ نے خود اٹھا دیا یا حکم دیاتو اسے اٹھا دیا گیا پس آپ ﷺ نے ایک رونے چلانے والی عورت کی آواز سنی تو فرمایا یہ کون ہے لوگوں نے عرض کیا عمرو کی بیٹی یا عمرو کی بہن ہے آپ ﷺ نے فرمایا کیوں روتی ہے حالانکہ فرشتے برابر اس پر اپنے پروں سے سایہ کئے ہوئے ہیں یہاں تک کہ (جنازہ) اٹھا لیا جائے۔
Top