سنن ابنِ ماجہ - - حدیث نمبر 6322
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ مَاتَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ مِنْ أُمِّ سُلَيْمٍ فَقَالَتْ لِأَهْلِهَا لَا تُحَدِّثُوا أَبَا طَلْحَةَ بِابْنِهِ حَتَّی أَکُونَ أَنَا أُحَدِّثُهُ قَالَ فَجَائَ فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ عَشَائً فَأَکَلَ وَشَرِبَ فَقَالَ ثُمَّ تَصَنَّعَتْ لَهُ أَحْسَنَ مَا کَانَ تَصَنَّعُ قَبْلَ ذَلِکَ فَوَقَعَ بِهَا فَلَمَّا رَأَتْ أَنَّهُ قَدْ شَبِعَ وَأَصَابَ مِنْهَا قَالَتْ يَا أَبَا طَلْحَةَ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ قَوْمًا أَعَارُوا عَارِيَتَهُمْ أَهْلَ بَيْتٍ فَطَلَبُوا عَارِيَتَهُمْ أَلَهُمْ أَنْ يَمْنَعُوهُمْ قَالَ لَا قَالَتْ فَاحْتَسِبْ ابْنَکَ قَالَ فَغَضِبَ وَقَالَ تَرَکْتِنِي حَتَّی تَلَطَّخْتُ ثُمَّ أَخْبَرْتِنِي بِابْنِي فَانْطَلَقَ حَتَّی أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا کَانَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَارَکَ اللَّهُ لَکُمَا فِي غَابِرِ لَيْلَتِکُمَا قَالَ فَحَمَلَتْ قَالَ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ وَهِيَ مَعَهُ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَی الْمَدِينَةَ مِنْ سَفَرٍ لَا يَطْرُقُهَا طُرُوقًا فَدَنَوْا مِنْ الْمَدِينَةِ فَضَرَبَهَا الْمَخَاضُ فَاحْتُبِسَ عَلَيْهَا أَبُو طَلْحَةَ وَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَقُولُ أَبُو طَلْحَةَ إِنَّکَ لَتَعْلَمُ يَا رَبِّ إِنَّهُ يُعْجِبُنِي أَنْ أَخْرُجَ مَعَ رَسُولِکَ إِذَا خَرَجَ وَأَدْخُلَ مَعَهُ إِذَا دَخَلَ وَقَدْ احْتَبَسْتُ بِمَا تَرَی قَالَ تَقُولُ أُمُّ سُلَيْمٍ يَا أَبَا طَلْحَةَ مَا أَجِدُ الَّذِي کُنْتُ أَجِدُ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا قَالَ وَضَرَبَهَا الْمَخَاضُ حِينَ قَدِمَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا فَقَالَتْ لِي أُمِّي يَا أَنَسُ لَا يُرْضِعُهُ أَحَدٌ حَتَّی تَغْدُوَ بِهِ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَصْبَحَ احْتَمَلْتُهُ فَانْطَلَقْتُ بِهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَصَادَفْتُهُ وَمَعَهُ مِيسَمٌ فَلَمَّا رَآنِي قَالَ لَعَلَّ أُمَّ سُلَيْمٍ وَلَدَتْ قُلْتُ نَعَمْ فَوَضَعَ الْمِيسَمَ قَالَ وَجِئْتُ بِهِ فَوَضَعْتُهُ فِي حَجْرِهِ وَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَجْوَةٍ مِنْ عَجْوَةِ الْمَدِينَةِ فَلَاکَهَا فِي فِيهِ حَتَّی ذَابَتْ ثُمَّ قَذَفَهَا فِي فِي الصَّبِيِّ فَجَعَلَ الصَّبِيُّ يَتَلَمَّظُهَا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرُوا إِلَی حُبِّ الْأَنْصَارِ التَّمْرَ قَالَ فَمَسَحَ وَجْهَهُ وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ
ابا طلحہ انصار کے فضائل کے بیان میں
محمد بن حاتم، بن میمون بہز سلیمان بن مغیرہ ثابت حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوطلحہ ؓ کا ایک بیٹا جو کہ حضرت ام سلیم سے تھا فوت ہوگیا تو حضرت ام سلیم نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ تم ابوطلحہ کو اس کے بیٹے کی خبر نہ بیان کرنا بلکہ میں خود ان سے بات کروں گی۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ پھر حضرت ابوطلحہ آئے تو ام سلیم ان کے سامنے شام کا کھانا لائیں انہوں نے کھانا کھایا اور پیا پھر ام سلیم نے ان کے لئے خوب بناؤ سنگھار کیا یہاں تک کہ حضرت ابوطلحہ نے ام سلیم سے ہم بستری کی تو جب حضرت ابوطلحہ نے دیکھا کہ وہ خوب سیر ہوگئے ہیں اور ان کے ساتھ صحبت بھی کرلی ہے تو پھر حضرت ام سلیم کہنے لگیں اے ابوطلحہ آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر کچھ لوگ کسی کو کوئی چیز ادھار دے دیں پھر وہ لوگ اپنی چیز واپس مانگیں تو کیا وہ ان کو واپس کرنے سے روک سکتے ہیں؟ حضرت ابوطلحہ ؓ نے کہا نہیں حضرت ام سلیم ؓ کہنے لگیں کہ میں آپ کو آپ کے بیٹے کی وفات کی خبر دیتی ہوں حضرت ابوطلحہ غصے میں ہوئے کہ تو نے مجھے بتایا کیوں نہیں یہاں تک کہ جب میں آلودہ ہوا پھر تو نے مجھے میرے بیٹے کی خبر دی پھر حضرت ابوطلحہ چلے یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آگئے اور آپ ﷺ کو اس چیز کی خبر دی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری گزری رات میں برکت عطا فرمائے۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت ام سلیم حاملہ ہوگئیں رسول اللہ ﷺ کسی سفر میں تھے اور حضرت ام سلیم بھی آپ کے ساتھ تھیں اور رسول اللہ ﷺ جب سفر سے واپس مدینہ منورہ آئے تھے تو رات کو مدینہ منورہ میں داخل نہیں ہوتے تھے جب لوگ مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو حضرت ام سلیم کو درد زہ شروع ہوگیا اور حضرت ابوطلحہ ان کے پاس ٹھہر گئے اور رسول اللہ ﷺ چل پڑے حضرت ابوطلحہ کہنے لگے اے میرے پروردگار تو جانتا ہے کہ مجھے تیرے رسول ﷺ کے ساتھ نکلنا پسند ہے جب آپ ﷺ نکلیں اور مجھے آپ ﷺ کے ساتھ داخل ہونا پسند ہے جب آپ ﷺ داخل ہوں (اے پروردگار! ) تو جانتا کہ جس کی وجہ سے میں رک گیا ہوں۔ حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ حضرت ام سلیم کہنے لگیں اے ابوطلحہ مجھے اب اس طرح درد نہیں ہے جس طرح پہلے درد تھی چلو ہم بھی چلتے ہیں حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ جس وقت وہ دونوں مدینہ میں آگئے تو پھر حضرت ام سلیم کو وہی درد زہ شروع ہوگئی پھر ایک بچہ پیدا ہوا۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ مجھے میری والدہ نے کہا اے انس کوئی اس بچے کو دودھ نہ پلائے یہاں تک کہ جب صبح ہوگئی تو اسے رسول ﷺ کی خدمت میں لے کے جانا پھر جب صبح ہوئی تو میں نے اس بچے کو اٹھایا اور رسول اللہ ﷺ کی طرف چل پڑا۔ حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ کے ہاتھ میں اونٹوں کو داغ دینے کا آلہ ہے تو جب آپ ﷺ نے مجھے دیکھا تو آپ ﷺ نے فرمایا شاید کہ یہ بچہ حضرت ام سلیم نے جنا ہے میں نے عرض کیا جی ہاں تو پھر آپ ﷺ نے وہ آلہ اپنے ہاتھ سے رکھ دیا اور میں نے وہ بچہ رسول اللہ ﷺ کی گود میں ڈال دیا گود میں ڈال دیا اور رسول اللہ ﷺ نے مدینہ منورہ کی عجوہ کھجور منگوائی اور پھر اسے اپنے منہ میں چبایا یہاں تک کہ جب وہ نرم ہوگئی تو وہ اس بچے کے منہ میں ڈالی بچہ اس کو چوسنے لگا حضرت انس کہتے ہیں پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دیکھو انصار کو کھجور سے کس قدر محبت ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ ﷺ نے اس کے چہرے پر ہاتھ پھیرا اور اس کا نام عبداللہ رکھا۔
Anas reported that the son of Abu Talha who was born of Umm Sulaim died. She (Umm Sulaim) said to the members of her family: Do not narrate to Abu Talha about his son until I narrate it to him. Abu Talha came (home) ; she presented to him the supper. He took it and drank water. She then embellished herself which she did not do before. He (Abu Talha) had a sexual intercourse with her and when she saw that he was satisfied after sexual intercourse with her, she said: Abu Talha, if some people borrow something from another family and then (the members of the family) ask for its return, would they resist its return? He said: No. She said: I inform you about the death of your son. He was annoyed, and said: You did not inform me until I had a sexual intercourse with you and you later on gave me information about my son. He went to Allahs Messenger ﷺ and informed him what had happened. Thereupon Allahs Messenger ﷺ said: May Allah bless both of you in the night spent by you! He (the narrator) said: She became pregnant. Allahs Messenger ﷺ was in the course of a journey and she was along with him and when Allahs Messenger ﷺ came back to Madinah from the journey he did not enter (his house) (during the night). When the people came near Madinah, she felt the pangs of delivery. He (Abu Talha) remained with her and Allahs Messenger ﷺ proceeded on. Abu Talha said: O Lord, you know that I love to go along with Allahs Messenger when he goes out and enter along with him when he enters and I have been detained as Thou seest. Umm Sulaim said: Abu Talha, I do not feel (so much pain) as I was feeling formerly, so better proceed on. So we proceeded on and she felt the pangs of delivery as they reached (Madinah) and a child was born and my mother said to me: Anas, none should suckle him until you go to Allahs Messenger ﷺ tomorrow morning. And when it was morning I carried him (the child) and went along with him to Allahs Messenger (may peace beupon him). He said: I saw that he had in his hand the instrument for the cauterisation of the camels. When he saw me. he said: This is, perhaps, what Umm Sulaim has given birth to. I said: Yes. He laid down that instrument on the ground. I brought that child to him and placed it in his lap and Allahs Messenger ﷺ asked Ajwa dates of Madinah to be brought and softened them in his month. When these had become palatable he placed them in the mouth of that child. The child began to taste them. Then Allahs Messenger ﷺ said: See what love the Ansar have for dates. He then wiped his face and named him Abdullah.
Top