صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6314
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ زَکَرِيَّائَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اجْتَمَعَ نِسَائُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُغَادِرْ مِنْهُنَّ امْرَأَةً فَجَائَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي کَأَنَّ مِشْيَتَهَا مِشْيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِابْنَتِي فَأَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَبَکَتْ فَاطِمَةُ ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّهَا فَضَحِکَتْ أَيْضًا فَقُلْتُ لَهَا مَا يُبْکِيکِ فَقَالَتْ مَا کُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ فَقُلْتُ لَهَا حِينَ بَکَتْ أَخَصَّکِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثِهِ دُونَنَا ثُمَّ تَبْکِينَ وَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ فَقَالَتْ مَا کُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا قُبِضَ سَأَلْتُهَا فَقَالَتْ إِنَّهُ کَانَ حَدَّثَنِي أَنَّ جِبْرِيلَ کَانَ يُعَارِضُهُ بِالْقُرْآنِ کُلَّ عَامٍ مَرَّةً وَإِنَّهُ عَارَضَهُ بِهِ فِي الْعَامِ مَرَّتَيْنِ وَلَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ حَضَرَ أَجَلِي وَإِنَّکِ أَوَّلُ أَهْلِي لُحُوقًا بِي وَنِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَکِ فَبَکَيْتُ لِذَلِکَ ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّنِي فَقَالَ أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَکُونِي سَيِّدَةَ نِسَائِ الْمُؤْمِنِينَ أَوْ سَيِّدَةَ نِسَائِ هَذِهِ الْأُمَّةِ فَضَحِکْتُ لِذَلِکَ
نبی ﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ ؓ کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابی زکریا، فراس عامر مسروق، سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی تمام عورتیں اکٹھی ہوئی ان میں سے کوئی زوجہ مطہرہ بھی غائب نہیں تھی تو اسی دوران حضرت فاطمہ ؓ آئیں ان کے چلنے کا انداز رسول اللہ کے چلنے کے انداز جیسا تھا آپ نے فرمایا اے میری بیٹی خوش آمدید حضرت فاطمہ کو اپنے دائیں طرف یا بائیں طرف بٹھا لیا پھر آپ ﷺ نے حضرت فاطمہ ؓ کے کان میں کوئی بات فرمائی تو حضرت فاطمہ رو پڑیں پھر آپ نے اس طرح حضرت فاطمہ کے کان میں کوئی بات فرمائی تو پھر وہ ہنس پڑیں میں نے حضرت فاطمہ سے کہا کہ کس وجہ سے روئیں تو حضرت فاطمہ فرمانے لگیں کہ میں رسول اللہ کا زار فاش نہیں کروں گی میں نے کہا میں نے آج کی طرح کی کبھی ایسی خوشی نہیں دیکھی کہ جو رنج والم سے اس قدر قریب ہو پھر میں نے حضرت فاطمہ سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم سے علیحدہ ہو کر تجھ سے خاص بات فرمائی ہے پھر تم رو پڑی ہو اور میں نے حضرت فاطمہ سے اس بات کے بارے میں پوچھا کہ آپ ﷺ نے کیا فرمایا ہے حضرت فاطمہ فرمانے لگیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کا راز فاش نہیں کرنے والی ہوں یہاں تک کہ جب آپ ﷺ کی وفات ہوگئی تو میں نے حضرت فاطمہ سے پوچھا تو وہ کہنے لگیں کہ آپ نے مجھ سے بیان فرمایا تھا کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ہر سال میرے ساتھ ایک مرتبہ قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے اور اس مرتبہ دو مرتبہ دور کیا ہے میرا خیال ہے کہ میری وفات کا وقت قریب ہے اور تو میرے گھر والوں میں سب سے پہلے مجھ سے ملو گی اور میں تیرے لئے بہترین پیش خیمہ ہوں گا اس وجہ سے میں رو پڑی پھر آپ نے میرے کان میں فرمایا: (اے فاطمہ! ) کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ تو مومن عورتوں کی سردار ہے یا اس امت کی عورتوں کی سردار ہے تو پھر میں ہنس پڑی۔
Top