صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6238
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ نَزَلَتْ فِيهِ آيَاتٌ مِنْ الْقُرْآنِ قَالَ حَلَفَتْ أُمُّ سَعْدٍ أَنْ لَا تُکَلِّمَهُ أَبَدًا حَتَّی يَکْفُرَ بِدِينِهِ وَلَا تَأْکُلَ وَلَا تَشْرَبَ قَالَتْ زَعَمْتَ أَنَّ اللَّهَ وَصَّاکَ بِوَالِدَيْکَ وَأَنَا أُمُّکَ وَأَنَا آمُرُکَ بِهَذَا قَالَ مَکَثَتْ ثَلَاثًا حَتَّی غُشِيَ عَلَيْهَا مِنْ الْجَهْدِ فَقَامَ ابْنٌ لَهَا يُقَالُ لَهُ عُمَارَةُ فَسَقَاهَا فَجَعَلَتْ تَدْعُو عَلَی سَعْدٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْقُرْآنِ هَذِهِ الْآيَةَ وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا وَإِنْ جَاهَدَاکَ عَلَی أَنْ تُشْرِکَ بِي وَفِيهَا وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا قَالَ وَأَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنِيمَةً عَظِيمَةً فَإِذَا فِيهَا سَيْفٌ فَأَخَذْتُهُ فَأَتَيْتُ بِهِ الرَّسُولَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ نَفِّلْنِي هَذَا السَّيْفَ فَأَنَا مَنْ قَدْ عَلِمْتَ حَالَهُ فَقَالَ رُدُّهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی إِذَا أَرَدْتُ أَنْ أُلْقِيَهُ فِي الْقَبَضِ لَامَتْنِي نَفْسِي فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ أَعْطِنِيهِ قَالَ فَشَدَّ لِي صَوْتَهُ رُدُّهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَسْأَلُونَکَ عَنْ الْأَنْفَالِ قَالَ وَمَرِضْتُ فَأَرْسَلْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَانِي فَقُلْتُ دَعْنِي أَقْسِمْ مَالِي حَيْثُ شِئْتُ قَالَ فَأَبَی قُلْتُ فَالنِّصْفَ قَالَ فَأَبَی قُلْتُ فَالثُّلُثَ قَالَ فَسَکَتَ فَکَانَ بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا قَالَ وَأَتَيْتُ عَلَی نَفَرٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرِينَ فَقَالُوا تَعَالَ نُطْعِمْکَ وَنَسْقِکَ خَمْرًا وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ تُحَرَّمَ الْخَمْرُ قَالَ فَأَتَيْتُهُمْ فِي حَشٍّ وَالْحَشُّ الْبُسْتَانُ فَإِذَا رَأْسُ جَزُورٍ مَشْوِيٌّ عِنْدَهُمْ وَزِقٌّ مِنْ خَمْرٍ قَالَ فَأَکَلْتُ وَشَرِبْتُ مَعَهُمْ قَالَ فَذَکَرْتُ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرِينَ عِنْدَهُمْ فَقُلْتُ الْمُهَاجِرُونَ خَيْرٌ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ فَأَخَذَ رَجُلٌ أَحَدَ لَحْيَيْ الرَّأْسِ فَضَرَبَنِي بِهِ فَجَرَحَ بِأَنْفِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيَّ يَعْنِي نَفْسَهُ شَأْنَ الْخَمْرِ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ
حضرت سعد بن ابی وقاص کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، موسیٰ زہیر سماک بن حرب، حضرت مصعب بن سعد اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے بیان فرماتے ہیں کہ ان کے بارے میں قرآن مجید میں سے کچھ آیات کریمہ نازل ہوئیں۔ راوی کہتے ہیں کہ ان کی والدہ نے قسم کھائی کہ وہ اس سے کبھی بات نہیں کرے گی یہاں تک کہ وہ اپنے دین کا انکار کریں اور وہ نہ کھائے گی اور نہ پئے گی وہ کہنے لگی اللہ نے تجھے اپنے والدین کی اطاعت کرنے کا حکم دیا ہے اور میں تیری والدہ ہوں اور میں تجھے اس بات کا حکم دیتی ہوں راوی کہتے ہیں کہ پھر وہ تین دن تک اسی طرح رہی یہاں تک کہ اس پر غشی طاری ہوگئی تو اس کا ایک بیٹا کھڑا ہوا جسے عمارہ کہا جاتا ہے اس نے اپنی والدہ کو پانی پلایا تو حضرت سعد کو بد دعا دینے لگی تو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یہ آیت کریمہ نازل فرمائی ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے لیکن اگر وہ تجھ سے اس بات پر جھگڑا کریں کہ تو میرے ساتھ اس کو شریک کرے جس کا تجھے علم نہیں تو ان کی اطاعت نہ کر راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بہت سا غنیمت کا مال آیا جس میں ایک تلوار بھی تھی تو میں نے وہ تلوار پکڑی اور اسے رسول اللہ کی خدمت میں لے کر آیا اور میں نے عرض کیا یہ تلوار مجھے انعام کے طور پر عنایت فرما دیں اور میں کون ہوں اس کا آپ ﷺ کو علم ہی ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا جہاں سے تو نے لیا ہے وہیں لوٹا دے تو میں چلا یہاں تک کہ میں نے ارادہ کیا کہ میں اس تلوار کو گودام میں رکھ دوں لیکن میرے دل نے مجھے ملامت کی اور پھر میں آپ ﷺ کی طرف لوٹا اور میں نے عرض کیا یہ تلوار مجھے عطا فرما دیں آپ نے مجھے اپنی آواز کی سختی سے فرمایا جہاں سے تو نے یہ تلوار لی ہے اس کو وہیں لوٹا دے تو اللہ عزوجل نے آیت کریمہ نال فرمائی آپ ﷺ سے پوچھتے ہیں مال غنیمت کے حکم کے بارے میں حضرت سعد فرماتے ہیں کہ میں بیمار ہوگیا تو میں نے نبی ﷺ کی طرف پیغام بھیجا تو آپ ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا مجھے اجازت عطا فرمائیں کہ میں اپنے مال جس طرح چاہوں تقسیم کروں حضرت سعد کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے انکار کردیا میں نے عرض کیا آدھا مال تقسیم کر دوں آپ ﷺ نے اس سے بھی انکار فرما دیا میں نے عرض کیا تہائی مال تقسیم کر دوں حضرت سعد کہتے ہیں کہ پھر آپ ﷺ خاموش ہوگئے پھر اس کے بعد یہی حکم ہوا کہ تہائی مال تقسیم کرنے کی اجازت ہے حضرت سعد فرماتے ہیں کہ میں مہاجرین اور انصار کے کچھ لوگوں کے پاس آیا تو انہوں نے کہا آئیں ہم آپ کو کھانا کھلاتے ہیں اور ہم آپ کو شراب پلاتے ہیں اور یہ شراب کے حرام ہونے سے پہلے کی بات ہے حضرت سعد ؓ کہتے ہیں کہ پھر میں ان کے پاس ایک باغ میں گیا تو میں نے دیکھ کہ ان کے پاس اونٹ کے سر کا گوشت بھنا ہوا پڑا ہے اور شراب کی ایک مشک بھی رکھی ہوئی ہے حضرت سعد کہتے ہیں کہ میں نے ان کے ساتھ گوشت بھی کھایا اور شراب بھی پی حضرت سعد کہتے ہیں کہ پھر ان کے ہاں مہاجرین اور انصار کا ذکر ہوا تو میں نے کہا مہاجر لوگ انصار سے بہتر ہیں حضرت سعد کہتے ہیں کہ پھر ایک آدمی نے سری کا ایک ٹکڑا لیا اور اس سے مجھے مارا تو میری ناک زخمی ہوگئی پھر میں رسول اللہ کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ ﷺ کا اس سارے واقعہ کی خبر دی تو اللہ عزوجل نے میری وجہ سے شراب کے بارے میں یہ آیت کریمہ نازل فرمائی ( اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطٰنِ ) 5۔ المائدہ: 90) شراب، جُوا، بت اور تیر یہ سب گندے اور شیطان کے کام ہیں۔
Top