صحیح مسلم - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 1948
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَمَّنْ صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ ذَاتِ الرِّقَاعِ صَلَاةَ الْخَوْفِ أَنَّ طَائِفَةً صَفَّتْ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ وِجَاهَ الْعَدُوِّ فَصَلَّی بِالَّذِينَ مَعَهُ رَکْعَةً ثُمَّ ثَبَتَ قَائِمًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ انْصَرَفُوا فَصَفُّوا وِجَاهَ الْعَدُوِّ وَجَائَتْ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَی فَصَلَّی بِهِمْ الرَّکْعَةَ الَّتِي بَقِيَتْ ثُمَّ ثَبَتَ جَالِسًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ سَلَّمَ بِهِمْ
خوف کی نماز کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، یزید بن رومان، حضرت صالح بن خوات سے روایت کرتے ہیں کہ جس نے غزوہ ذات الرقاع کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خوف کی نماز پڑھی تھی کہ جماعت نے صف بندی کی اور آپ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی اور ایک جماعت دشمن کے مقابلہ میں کھڑی رہی پھر آپ ﷺ نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی جو آپ ﷺ کے ساتھ تھے پھر وہ ٹھہرے رہے اور انہوں نے اپنی نماز پوری کی پھر وہ دشمن کے مقابلہ میں چلے گئے اور دوسری جماعت آئی پھر آپ ﷺ نے اس جماعت کو وہ رکعت جو باقی رہ گئی تھی پڑھائی پھر آپ ﷺ بیٹھے رہے اور اس جماعت والوں نے اپنی رکعت پوری کی پھر آپ ﷺ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔
Top