صحیح مسلم - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 1911
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الْأَحْدَبُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ غَدَوْنَا عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ يَوْمًا بَعْدَ مَا صَلَّيْنَا الْغَدَاةَ فَسَلَّمْنَا بِالْبَابِ فَأَذِنَ لَنَا قَالَ فَمَکَثْنَا بِالْبَابِ هُنَيَّةً قَالَ فَخَرَجَتْ الْجَارِيَةُ فَقَالَتْ أَلَا تَدْخُلُونَ فَدَخَلْنَا فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ يُسَبِّحُ فَقَالَ مَا مَنَعَکُمْ أَنْ تَدْخُلُوا وَقَدْ أُذِنَ لَکُمْ فَقُلْنَا لَا إِلَّا أَنَّا ظَنَنَّا أَنَّ بَعْضَ أَهْلِ الْبَيْتِ نَائِمٌ قَالَ ظَنَنْتُمْ بِآلِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ غَفْلَةً قَالَ ثُمَّ أَقْبَلَ يُسَبِّحُ حَتَّی ظَنَّ أَنَّ الشَّمْسَ قَدْ طَلَعَتْ فَقَالَ يَا جَارِيَةُ انْظُرِي هَلْ طَلَعَتْ قَالَ فَنَظَرَتْ فَإِذَا هِيَ لَمْ تَطْلُعْ فَأَقْبَلَ يُسَبِّحُ حَتَّی إِذَا ظَنَّ أَنَّ الشَّمْسَ قَدْ طَلَعَتْ قَالَ يَا جَارِيَةُ انْظُرِي هَلْ طَلَعَتْ فَنَظَرَتْ فَإِذَا هِيَ قَدْ طَلَعَتْ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَقَالَنَا يَوْمَنَا هَذَا فَقَالَ مَهْدِيٌّ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَلَمْ يُهْلِکْنَا بِذُنُوبِنَا قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ قَرَأْتُ الْمُفَصَّلَ الْبَارِحَةَ کُلَّهُ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ هَذًّا کَهَذِّ الشِّعْرِ إِنَّا لَقَدْ سَمِعْنَا الْقَرَائِنَ وَإِنِّي لَأَحْفَظُ الْقَرَائِنَ الَّتِي کَانَ يَقْرَؤُهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ مِنْ الْمُفَصَّلِ وَسُورَتَيْنِ مِنْ آلِ حم
قرآن مجید ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے اور بہت جلدی جلدی پڑھنے سے بچنے اور ایک رکعت میں دو سورتیں یا اس سے زیادہ پڑھنے کے جواز کے بیان میں
شیبان بن فروخ، مہدی بن میمون، واصل احدب، حضرت ابو وائل فرماتے ہیں کہ ہم اگلے دن صبح کی نماز پڑھنے کے بعد حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی طرف گئے اور دروازے سے سلام کیا تو انہوں نے ہمیں اجازت دیدی مگر ہم تھوڑی دیر دروازے کے ساتھ ٹھہرے رہے تو ایک باندی آئی اور اس نے کہا کہ تم اندر کیوں نہیں داخل ہو رہے ہو؟ تو پھر ہم اندر داخل ہوئے تو حضرت عبداللہ ؓ بیٹھے تسبیح پڑھ رہے ہیں انہوں نے فرمایا کہ تمہیں کس چیز نے اندر داخل ہونے سے روکا ہے جبکہ تمہیں اجازت دیدی گئی تھی! تو ہم نے کہا کہ کوئی بات نہیں سوائے اس کے کہ ہم نے خیال کیا کہ گھر والوں میں سے کوئی سو رہا ہو تو عبداللہ ؓ نے فرمایا کہ تم نے ابن ام عبد کے گھر والوں کے بارے میں غفلت کا گمان کیا؟ راوی نے کہا کہ پھر حضرت عبداللہ نے تسبیح پڑھنی شروع کردی یہاں تک کہ پھر خیال ہوا کہ سورج نکل گیا ہے تو باندی سے فرمایا دیکھو کیا سورج نکل آیا ہے اس نے دیکھا اور کہا کہ ابھی تک سورج نہیں نکلا تو آپ ؓ نے پھر تسبیح پڑھنی شروع کردی یہاں تک کہ پھر خیال ہوا کہ سورج نکل رہا ہے تو پھر باندی سے فرمایا کہ دیکھو سورج نکل گیا ہے؟ پھر اس نے دیکھا تو سورج نکل چکا تھا تو حضرت عبداللہ ؓ نے (الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَقَالَنَا يَوْمَنَا هَذَا) راوی مہدی نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ نے یہ جملہ بھی فرمایا (وَلَمْ يُهْلِکْنَا بِذُنُوبِنَا) اور ہم کو ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہلاک نہیں فرمایا جماعت میں سے ایک آدمی نے کہا میں نے آج کی رات مفصل کی ساری سورتیں پڑھی ہیں تو حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا تو نے اس طرح پڑھا ہوگا کہ جس طرح کہ (شاعر) شعر تیزی کے ساتھ پڑھتا ہے بیشک ہم نے قرآن مجید سنا اور مجھے وہ ساری سورتیں یاد ہیں کہ جن کو رسول اللہ ﷺ پڑھا کرتے تھے اور مفصل کی وہ اٹھارہ سورتیں ہیں اور دو سورتیں ختم کے لفظ سے شروع ہوتی ہیں۔
Top