صحیح مسلم - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 1877
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ وَأَحْمَدُ بْنُ جَوَّاسٍ الْحَنْفِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَی عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَيْنَمَا جِبْرِيلُ قَاعِدٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ نَقِيضًا مِنْ فَوْقِهِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ هَذَا بَابٌ مِنْ السَّمَائِ فُتِحَ الْيَوْمَ لَمْ يُفْتَحْ قَطُّ إِلَّا الْيَوْمَ فَنَزَلَ مِنْهُ مَلَکٌ فَقَالَ هَذَا مَلَکٌ نَزَلَ إِلَی الْأَرْضِ لَمْ يَنْزِلْ قَطُّ إِلَّا الْيَوْمَ فَسَلَّمَ وَقَالَ أَبْشِرْ بِنُورَيْنِ أُوتِيتَهُمَا لَمْ يُؤْتَهُمَا نَبِيٌّ قَبْلَکَ فَاتِحَةُ الْکِتَابِ وَخَوَاتِيمُ سُورَةِ الْبَقَرَةِ لَنْ تَقْرَأَ بِحَرْفٍ مِنْهُمَا إِلَّا أُعْطِيتَهُ
سورت فاتحہ اور سورت بقرہ کی آخری آیات کی فضلیت اور سورت بقرہ کی آخری آیات پڑھنے کی ترغیب کے بیان میں
حسن بن ربیع، احمد بن جو اس حنفی، ابوالاحوص، عمار بن رزیق، عبداللہ بن عیسی، سعد بن جبیر، حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ہمارے درمیان حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک اوپر سے ایک آواز سنی تو آپ ﷺ نے اپنا سر مبارک اٹھایا حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا کہ یہ دروازہ آسمان کا ہے جسے صرف آج کے دن کھولا گیا اس سے پہلے کبھی نہیں کھولا گیا پھر اس سے ایک فرشتہ اترا حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا کہ یہ فرشتہ جو زمین کی طرف اترا ہے یہ آج سے پہلے کبھی نہیں اترا اس فرشتے نے سلام کیا اور کہا کہ آپ ﷺ کو ان دو نوروں کی خوشخبری ہو جو آپ ﷺ کو دیئے گئے جو کہ آپ ﷺ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیئے گئے ایک سورت الفاتحہ اور دوسری سورت البقرہ کی آخری آیات آپ ﷺ ان میں سے جو حرف بھی پڑھیں گے آپ ﷺ کو اس کے مطابق دیا جائے گا۔
Top