صحیح مسلم - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 1870
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنْتُ بِحِمْصَ فَقَالَ لِي بَعْضُ الْقَوْمِ اقْرَأْ عَلَيْنَا فَقَرَأْتُ عَلَيْهِمْ سُورَةَ يُوسُفَ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ وَاللَّهِ مَا هَکَذَا أُنْزِلَتْ قَالَ قُلْتُ وَيْحَکَ وَاللَّهِ لَقَدْ قَرَأْتُهَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي أَحْسَنْتَ فَبَيْنَمَا أَنَا أُکَلِّمُهُ إِذْ وَجَدْتُ مِنْهُ رِيحَ الْخَمْرِ قَالَ فَقُلْتُ أَتَشْرَبُ الْخَمْرَ وَتُکَذِّبُ بِالْکِتَابِ لَا تَبْرَحُ حَتَّی أَجْلِدَکَ قَالَ فَجَلَدْتُهُ الْحَدَّ
حافظ قرآن سے قرآن سننے کی درخواست کرنے اور قرآن مجید سنتے ہوئے رونے اور اس کے معنی پر غور کرنے کی فضلیت کے بیان میں
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، اعمش، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں حمص میں تھا تو کچھ لوگوں نے کہا کہ ہمیں قرآن مجید پڑھ کر سنائیں میں نے انہیں سورت یوسف پڑھ کر سنائی، ان لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا کہ یہ سورت اس طرح نازل نہیں ہوئی میں نے کہا کہ تجھ پر افسوس ہے اللہ کی قسم میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ سورت اسی طرح سنائی تھا اس آدمی نے کہا کہ اچھا ٹھیک ہے، حضرت عبداللہ ؓ فرماتے ہیں کہ جب میں اس سے بات کر رہا تھا تو میں نے اس کے منہ سے شراب کی بدبو محسوس کی، میں نے کہا تو تو شراب پیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی کتاب کو جھٹلاتا ہے میں تجھے یہاں سے نہیں جانے دوں گا یہاں تک کہ میں تجھے کوڑے لگاؤں حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا کہ پھر میں نے (اسے شراب کی حد میں) کوڑے لگائے۔
Top