صحیح مسلم - فرائض کا بیان - حدیث نمبر 4145
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُکَيْرٍ النَّاقِدُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَرِضْتُ فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ يَعُودَانِي مَاشِيَيْنِ فَأُغْمِيَ عَلَيَّ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَأَفَقْتُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ شَيْئًا حَتَّی نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ يَسْتَفْتُونَکَ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيکُمْ فِي الْکَلَالَةِ
کلالہ کی میر اث کے بیان میں
عمر بن محمد بن بکیر ناقد، سفیان بن عیینہ، محمد بن منکدر، حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ میرے پاس میری عیادت کے لئے تشریف لائے۔ مجھ پر بیہوشی طاری ہوگئی۔ رسول اللہ ﷺ نے وضو فرمایا اور اپنے سے مجھ پر پانی ڈالا۔ مجھے افاقہ ہوا۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں اپنے مال میں کیسے فیصلہ کروں؟ آپ ﷺ نے مجھے اس کا کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ آیت میراث يستفتونک قل اللہ يفتيکم في الکلالہ نازل ہوئی۔
Top