صحیح مسلم - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 7381
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ يَعْقُوبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودٍ الثَّقَفِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو وَجَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ مَا هَذَا الْحَدِيثُ الَّذِي تُحَدِّثُ بِهِ تَقُولُ إِنَّ السَّاعَةَ تَقُومُ إِلَی کَذَا وَکَذَا فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ أَوْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَوْ کَلِمَةً نَحْوَهُمَا لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُحَدِّثَ أَحَدًا شَيْئًا أَبَدًا إِنَّمَا قُلْتُ إِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدَ قَلِيلٍ أَمْرًا عَظِيمًا يُحَرَّقُ الْبَيْتُ وَيَکُونُ وَيَکُونُ ثُمَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي أُمَّتِي فَيَمْکُثُ أَرْبَعِينَ لَا أَدْرِي أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ أَرْبَعِينَ شَهْرًا أَوْ أَرْبَعِينَ عَامًا فَيَبْعَثُ اللَّهُ عِيسَی ابْنَ مَرْيَمَ کَأَنَّهُ عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ فَيَطْلُبُهُ فَيُهْلِکُهُ ثُمَّ يَمْکُثُ النَّاسُ سَبْعَ سِنِينَ لَيْسَ بَيْنَ اثْنَيْنِ عَدَاوَةٌ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ رِيحًا بَارِدَةً مِنْ قِبَلِ الشَّأْمِ فَلَا يَبْقَی عَلَی وَجْهِ الْأَرْضِ أَحَدٌ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ أَوْ إِيمَانٍ إِلَّا قَبَضَتْهُ حَتَّی لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ دَخَلَ فِي کَبَدِ جَبَلٍ لَدَخَلَتْهُ عَلَيْهِ حَتَّی تَقْبِضَهُ قَالَ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَيَبْقَی شِرَارُ النَّاسِ فِي خِفَّةِ الطَّيْرِ وَأَحْلَامِ السِّبَاعِ لَا يَعْرِفُونَ مَعْرُوفًا وَلَا يُنْکِرُونَ مُنْکَرًا فَيَتَمَثَّلُ لَهُمْ الشَّيْطَانُ فَيَقُولُ أَلَا تَسْتَجِيبُونَ فَيَقُولُونَ فَمَا تَأْمُرُنَا فَيَأْمُرُهُمْ بِعِبَادَةِ الْأَوْثَانِ وَهُمْ فِي ذَلِکَ دَارٌّ رِزْقُهُمْ حَسَنٌ عَيْشُهُمْ ثُمَّ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَلَا يَسْمَعُهُ أَحَدٌ إِلَّا أَصْغَی لِيتًا وَرَفَعَ لِيتًا قَالَ وَأَوَّلُ مَنْ يَسْمَعُهُ رَجُلٌ يَلُوطُ حَوْضَ إِبِلِهِ قَالَ فَيَصْعَقُ وَيَصْعَقُ النَّاسُ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ أَوْ قَالَ يُنْزِلُ اللَّهُ مَطَرًا کَأَنَّهُ الطَّلُّ أَوْ الظِّلُّ نُعْمَانُ الشَّاکُّ فَتَنْبُتُ مِنْهُ أَجْسَادُ النَّاسِ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَی فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ ثُمَّ يُقَالُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ هَلُمَّ إِلَی رَبِّکُمْ وَقِفُوهُمْ إِنَّهُمْ مَسْئُولُونَ قَالَ ثُمَّ يُقَالُ أَخْرِجُوا بَعْثَ النَّارِ فَيُقَالُ مِنْ کَمْ فَيُقَالُ مِنْ کُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ قَالَ فَذَاکَ يَوْمَ يَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيبًا وَذَلِکَ يَوْمَ يُکْشَفُ عَنْ سَاقٍ
خروج دجال اور اس کا زمین میں ٹھہرنے اور عیسیٰ (علیہ السلام) کے نزول اور اسے قتل کرنے اہل ایمان اور نیک لوگوں کے اٹھ جانے اور برے کے باقی رہ جانے اور بتوں کی پوجا کرنے اور صور میں پھونکے جانے اور قبروں سے اٹھائے جانے کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ شعبہ، نعمان بن سالم حضرت یعقوب بن عاصم بن عروہ بن مسعود ثقفی ؓ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو سے سنا اور ان کے پاس ایک آدمی نے آکر عرض کیا یہ حدیث کیسے ہے جسے آپ روایت کرتے ہیں کہ قیامت اس اس طرح قائم ہوگی انہوں نے کہا سُبْحَانَ اللَّهِ یا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ یا اسی طرح کا کوئی اور کلمہ کہا کہ میں نے پختہ ارادہ کرلیا تھا کہ میں کسی سے بھی کبھی کوئی حدیث روایت نہ کروں گا میں نے تو یہ کہا تھا: عنقریب تھوڑی ہی مدت کے بعد ایک بہت بڑا حادثہ دیکھو گے جو گھر کو جلادے گا اور جو ہونا ہے وہ ضرور ہوگا پھر کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دجال میری امت میں خروج کرے گا اور ان میں چالیس دن ٹھہرے گا اور میں نہیں جانتا کہ چالیس دن یا چالیس مہینے یا چالیس سال پھر اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ بن مریم کو بھیجے گا گویا کہ وہ عروہ بن مسعود ؓ ہیں (یعنی ان کے مشابہ ہوں گے) تو وہ تلاش کر کے دجال کو قتل کردیں گے پھر لوگ سات سال اسی طرح گزاریں گے کہ کسی بھی دو اشخاص کے درمیان کوئی عداوت نہ ہوگی پھر اللہ تعالیٰ شام کی طرف سے ایک ٹھنڈی ہوا بھیجے گا جس سے زمین پر کوئی بھی ایسا آدمی باقی نہیں رہے گا کہ اس کی روح قبض کرلی جائے گی جس کے دل میں ایک ذرہ کے برابر بھی بھلائی یا ایمان ہوگا یہاں تک کہ اگر ان میں سے کوئی پہاڑ کے اندر داخل ہوگیا تو وہ اس میں اس تک پہنچ کر اسے قبض کر کے ہی چھوڑے گی اسے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا پھر برے لوگ ہی باقی رہ جائیں گے جو چڑیوں کی طرح جلد باز اور بےعقل درندہ صفت ہوں گے وہ کسی نیکی کو نہ پہچانیں گے اور نہ برائی کو برائی تصور کریں گے ان کے پاس شیطان کسی بھیس میں آئے گا تو وہ کہے گا کیا تم میری بات نہیں مانتے تو وہ کہیں گے کہ تو ہمیں کیا حکم دیتا ہے تو شیطان انہیں بتوں کی پوجا کرنے کا حکم دے گا اور وہ اسی بت پرستی میں ڈوبے ہوئے ہوں گے ان کا رزق اچھا ہوگا اور ان کی زندگی عیش و عشرت کی ہوگی پھر صور پھونکا جائے گا جو بھی اس کی آواز سنے گا وہ اپنی گردن کو ایک مرتبہ ایک طرف جھکائے گا اور دوسری طرف سے اٹھا لے گا اور جو شخص سب سے پہلے صور کی آواز سنے گا وہ اپنے اونٹوں کا حوض درست کر رہا ہوگا وہ بےہوش ہوجائے گا اور دوسرے لوگ بھی بےہوش ہوجائیں گے پھر اللہ بھیجے گا یا اللہ شبنم کی طرح بارش نازل کرے گا جس سے لوگوں کے جسم اگ پڑیں گے پھر صور میں دوسری دفعہ پھونکا جائے گا تو لوگ کھڑے ہوجائیں گے اور دیکھتے ہوں گے پھر کہا جائے گا اے لوگو اپنے رب کی طرف آؤ اور ان کو کھڑا کرو ان سے سوال کیا جائے گا پھر کہا جائے گا دوزخ کے لئے ایک جماعت نکالو تو کہا جائے گا کتنے لوگوں کی جماعت کہا جائے گا ہر ہزار سے نو سو ننانوے آپ ﷺ نے فرمایا یہ وہ دن ہے جو بچوں کو بوڑھا کر دے گا اور اس دن پنڈلی کھول دی جائے گی۔
Top