سنن ابنِ ماجہ - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 2406
حدیث نمبر: 3891
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَطَاءٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَائِشَةَ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ إِذَا رَأَى مَخِيلَةً،‏‏‏‏ تَلَوَّنَ وَجْهُهُ وَتَغَيَّرَ،‏‏‏‏ وَدَخَلَ وَخَرَجَ،‏‏‏‏ وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ،‏‏‏‏ فَإِذَا أَمْطَرَتْ سُرِّيَ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَذَكَرَتْ لَهُ عَائِشَةُ بَعْضَ مَا رَأَتْ مِنْهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ وَمَا يُدْرِيكِ لَعَلَّهُ كَمَا قَالَ قَوْمُ هُودٍ:‏‏‏‏ فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِهِ سورة الأحقاف آية 24.
بادوباراں کا منظر دیکھتے وقت یہ دعا پڑھے۔
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب بادل کو دیکھتے تو (تردد و پریشانی کی وجہ سے) آپ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل جاتا، کبھی اندر تشریف لے جاتے کبھی باہر، کبھی آگے جاتے کبھی پیچھے، پھر جب بارش ہونے لگتی تو آپ کی یہ کیفیت ختم ہوجاتی، عائشہ ؓ نے آپ ﷺ سے آپ کی اس کیفیت کا ذکر کیا جسے انہوں نے دیکھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: اے عائشہ تجھے کیا معلوم؟ ہوسکتا ہے یہ وہی ہو جسے دیکھ کر قوم ہود نے کہا تھا: فلما رأوه عارضا مستقبل أوديتهم قالوا هذا عارض ممطرنا بل هو ما استعجلتم به تو جب ان لوگوں نے بادل کو اپنی وادیوں کی طرف آتے دیکھا تو کہنے لگے: یہ بادل ہے جو ہم پر پانی برسائے گا، (نہیں اس میں پانی نہیں تھا) بلکہ وہ چیز (یعنی عذاب) ہے جس کی تم جلدی مچا رہے تھے (سورۃ الاحقاف: ٢٤ ) ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/ الاستسقاء ٣ (٨٩٩)، سنن الترمذی/الدعوات ٤٢ (٣٤٤٩)، (تحفة الأشراف: ١٧٣٨٥)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٢٤٠) (صحیح )
Top